ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے آن لائن کلاسز کے فیصلے کے خلاف بلوچستان کے شہر تربت میں طلبہ اور طالبات نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا۔
ریلی کا آغاز پبلک لائبریری سے ہوا جو ڈگری کالج روڈ سے ہوتے ہوئے مین روڈ پر پریس کلب پہنچی جہاں مظاہرین نے دھرنا دیا۔
مظاہرے میں طلبہ اور طالبات کی بڑی تعداد شامل تھی جن کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینر تھے جن پر آن لائن کلاسز اور بلوچستان میں تعلیمی زبوحالی کے حوالے سے نعرے درج تھے۔ طلبہ سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔
طلبہ نے آن لائن کلاسز کو ایچ ای سی کی تعلیم دشمنی قرارد دیتے ہوئے اسے بلوچستان کی طلبہ کے خلاف سازش قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بغیر بنیادی سہولیات اور انٹرنیٹ کے آن لائن کلاسز کا اجرائ طلبہ کے تعلیمی سال ضائع کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
خیال رہے کرونا وائرس کے وباءکے باعث ایچ ای سی نے آن لائن کلاسز لینے کا حکم نامہ جاری کیا لیکن اس حوالے سے بلوچستان سمیت دیگر علاقوں کے طالب علم اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں جن کا کہنا ہے کہ دور دراز علاقوں میں سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث آن لائن کلاسز لینا ممکن نہیں ہے۔
طلباءالائنس کی جانب سے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں فیصلے کیخلاف تین روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کی گئی جو گذشتہ روز اختتام پزیر ہوئی علاوہ ازیں کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں میں اس حوالے سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
طلباءالائنس میں شامل تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے بیان میں کہا گیا کہ بی ایس اے سی اور اس کے اتحادی کونسلز اس فیصلے کے خلاف بھرپور احتجاج کو اپنا آئینی حق سمجھتے ہیں اور اسی حق کو استعمال کرتے ہوئے مستقبل میں احتجاج کے عمل میں مزید تیزی لائی جائیگی۔