بی وائی سی کے ڈپٹی آرگنائزر لالا وہاب 5 ساتھیوں سمیت پولیس لاک اپ سے لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر لالا وہاب 5 ساتھیوں سمیت پولیس لاک اپ سے لاپتہ ہوگئے ہیں۔

اس سلسلے میں بی وائی سی کے آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر لالا وہاب بلوچ ، پانچ دیگر ساتھیوں کے ہمراہ لاپتہ کر دیئے گئے ہیں، انہیں آج کراچی پریس کلب کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پورے دن بغیر کسی ایف۔آئی۔ آر کے حر است میں رکھا گیا ، اب انہیں سٹیشن سے لاپتہ کردیا گیا ہے۔

https://twitter.com/MahrangBaloch_/status/1848063269527036234

دوسری جانب بی وائی سی کے رہنما اوروی بی ایم پی کے سیکر ٹری جنرل سمی بلوچ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ آج کراچی پریس کلب کے سامنے پولیس نے ہمارے احتجاج کے دوران تشدد اور لاٹھی چارج کے بعد لالا وہاب بلوچ کو دیگر ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کیا جنہیں آرٹلری میدان پولیس لائن تھانے میں لاک اپ کیا گیا رات 9 بجے تک وہ تھانے کے لاک اپ میں موجود تھا اب انھیں تھانے سے نکال کر لاپتہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بٹھو زرادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے مگر یہ انتقام آپ ان سے لے رہے ہیں جو اپنا جمہوری حق استعمال کرکے اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج کرتے ہیں اور جواب میں احتجاج کرنے والوں کو جبراً لاپتہ کردیا جاتا ہے۔

سمی بلوچ کا کہنا تھا کہ میں بس اتنا جاننا چاہتی ہوں کہ اس طرح کے رویے سے آپ بلوچستان اور بلوچوں کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ؟ کہ ہم تیسرے درجے کے شہری ہیں ؟ ہمارے لیے کوئی قانون کوئی آئین نہیں ہے جو ہمیں احتجاج کا حق اور زندہ رہنے کا بنیادی حق دے ؟

واضع رہے کہ اس سے قبل بھی سمی بلوچ نے کہا کہ تھاکہ بی وائی سی کے سینئر رہنما لالا وہاب بلوچ کو درجنوں ساتھیوں کے ساتھ پولیس نے تشدد کرکے گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

https://twitter.com/SammiBaluch/status/1848065980875874657

ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس نے حسب روایت بلوچ خواتین کوایک مرتبہ پھر بے دردی سے تشدد کیا ، ان پر لاٹھی جارج کیا ۔

سمی بلوچ نے کہا کہ ہم پر مرد پولیس اہلکار گالیاں دیتے گندی غلیظ زبان استعمال کرتے رہے۔

انہوںنے مزید کہا کہ بلوچ دشمنی میں تمام سیاسی وفاقی جماعتیں اپنے سارے ریاستی ستون کے ساتھ کھل کر سامنے آرہی ہیں۔

سمی بلوچ نے مزید کہا کہ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم ریاستی بربریت پر خاموشی اختیار نہیں کرتے اپنی جبری گمشدہ پیاروں کی بازیابی کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوتے ۔بلاول بٹھو سیاسی رہنما سے زیادہ بلوچوں کے لیے آمر سے بھی بدتر کردار ادا کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز اتوار کو کراچی میں بلوچ جبری گمشدگیوں کیخلاف بی وائی سی کے پر امن احتجاجی مظاہرین کو پولیس نے روک کر انہیں پریس کلب جانے سے روک دیا اور خواتین و مرد مظاہرین پر لاٹھی جارج کرکے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیاتھا اورلالہ وہاب بلوچ متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

کراچی پریس کلب نے مذکورہ واقعہ کی شدید مذمت کی اور اسے ایک آمریت قرار دیا تھا۔

Share This Article
Leave a Comment