پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں ہونے والے پشتون تحفظ موونٹ کے جرگے کا پہلا روز اختتام پذیرہو گیا ہے۔
یہ جرگہ سنیچر کے روز سہہ پہر کے وقت شروع ہوا اور مغرب کے وقت پہلا دن اختتام پذیر ہوا۔ اس دوران مختلف علاقوں سے آئے ہوئے مقررین نے تقاریر کیں۔
جرگے میں سب کچھ پرامن ماحول میں ہوا اور لوگ اندر آزادانہ اور اچھے ماحول میں گھوم رہے تھے۔
پی ٹی ایم کے اس جرگے میں باجوڑ، وزیرستان کوئٹہ، ڈی آئی خان، ژوب سمیت خیرپختونخوا اور بلوچستان کے افراد شامل تھے۔
پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے جرگے کے پہلے روز شرکا سے خطاب کے دوران بتایا کہ ’یہ ظلم پشتونوں کے ساتھ مسلسل ہو رہا ہے اور خصوصاً دہشت گردی کی لہر کے بعد سے بلوچستان، خیبرپختونخوا اور دیگر پشتون علاقوں میں مظالم میں تیزی آئی۔‘
منظور پشتین نے کہا کہ ’اگر یہ صورتحال اسی طرح جاری رہی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اس لیے یہ ایسا موقع ہے کہ تمام پشتون لیڈر شپ کو چاہیے کہ وہ بیٹھ کرایک ہی فیصلہ کریں۔‘
’اب تمام قائدین بیٹھ کر اپنی تجاویز دیں گے جس کے بعد سفارشات کو شامل کیا جائے گا۔ کل اس پر مزید بات ہو گی اور لائحہ عمل سامنے آئے گا۔‘
جرگے کے مرکزی مقام پر پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے خطاب میں ڈیٹا بھی شیئر کیا اور ایک ویڈیو کے ذریعے متاثرہ افراد کی مصائب اور پریشانیاں بتائی گئیں۔
جرگے میں شامل مختلف علاقوں سے آنے والے شرکا پر امید دکھائی دیے کہ اس طرح مل بیٹھنے سے اچھا نتیجہ نکل سکتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہمیں یہ تسلی ہو گی کہ اس ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے کی ہم نے کوشش ضرور کی۔‘
جرگے کے مقام کے اندر سکیورٹی انتظامات پی ٹی ایم نے خود سنبھال رکھے ہیں اور منتظمین لوگوں کو نہ صرف اس جگہ ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں گائیڈ کر رہے تھے۔
حکومت کی جانب سے یہاں پر دیگر سہولیات فراہم کی گئیں ہیں۔ ضلع جمرود کی جانب سے پانی کے سٹالز لگائے گئے تھے جبکہ پانی کے ٹینکر، ایمبولینسز، فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی یہاں موجود تھیں۔