کراچی پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ و انسانی حقوق کے سرگرم و متحرک کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر مسلح تنظیموں کی سہولت کاری کا الزام عائدکرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
پولیس نے ماہ رنگ بلوچ پر بلوچ لبریشن آرمی سمیت دیگر آٹھ علیحدگی پسند تنظیموں کی سہولت کاری کا الزام لگایا گیا ہے۔
حکام کا الزام ہے کہ ماہ رنگ بلوچ نے ریلیوں کی آڑ میں بلوچ علیحدگی پسند مسلح تنظیموں کو جاسوسی کے مواقع فراہم کیے ہیں۔
دوسری جانب ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مذکورہ ایف آئی آر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں میرے خلاف ایک نیا من گھڑت پولیس کیس ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح میری شناخت وپذیرائی اور پرامن سرگرمی سے ریاست کی بے چینی بڑھ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے غیر قانونی، غیر آئینی اور جبر کے ہتھکنڈوں سے میری پرامن سرگرمی کو روکا نہیں جاسکتا۔ یہ اقدامات نہ صرف مجھے ہراساں کرنے کے لیے ایک منظم مہم کا حصہ ہیں بلکہ امن و امان برقرار رکھنے میں سیکیورٹی اداروں کی جاری ناکامی سے توجہ ہٹانے کے لیے ہیں، اس لیے وہ اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں پر ڈالتے رہتے ہیں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا کہ میری بلوچ نے مزید کہا کہ قوم ان ایف آئی آرز کا مقصد ہماری اجتماعی جدوجہد کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ تاہم، میں ان جبر کے اقدامات سے پرعزم اور بے خوف ہوں، میری قوم میرے پیچھے پہاڑ کی طرح کھڑی ہے۔ میں اس کا مقدمہ عدالت میں لڑوں گا۔