پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں کراچی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے باہر پاکستان کی خفیہ ایجنسیز نے ڈاکٹرماہ رنگ اور سمی بلوچ کی گاڑی روک کر انہیں باہر نکلا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے موبائل فونز اور پاسپورٹ چھین لئے۔
اس سلسلے میں سمی دین بلوچ سوشل میڈیا پلیٹ فارم اپنے ایک پوسٹ اور ویڈیو میں کہا ہے کہ جیسے ہی ہم ائیر پورٹ سے نکلے ہیں ہماری گاڑی کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے پولیس سمیت گھیرے میں لے کر گاڑی کی تلاشی لینے کہ بعد مجھے پر اور ماہرنگ بلوچ پر تشدد کیا گیا گاڑی ڈرائیور کو گھونسے مکے اور لاتیں ماری گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ کا موبائل فون اور پاسپورٹ کراچی ایئرپورٹ سے گھر جاتے ہوئے خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے چھین لئے۔
انہوںنے کہا کہ ہماری گاڑی کی چابیوں کو ساتھ لے کر چلے گئے ہیں ہم ایک کھلی سڑک پر کھڑے ہیں۔
سمی بلوچ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں کوئی نقصان پہنچایا گیا تو اسکی ذمہ داری اس ریاست موجودہ حکومت اور سندھ حکومت پی پی پر عائد ہوتی ہے۔
انہوںنے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت تمام مکاتب فکر کے لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ ماہ رنگ بلوچ کو غیر قانونی طریقے سے کراچی ائیرپورٹ پر روکنے اور سفر پر پابندی کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں۔
ویڈیو میں ماہ رنگ بلوچ بھی موجود ہیں جو کہہ رہی ہیںکہ انہیں زبردستی روکا گیا ، تشددکیا گیا،موبائلز فونزچھینے گئے۔ انہیں وہ خود کش بمبارکہاگیا۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ 5 گھنٹوں سے مجھے ایئرپورٹ سے روکا گیا اور اب ایئرپورٹ کے باہر پولیس و ایجنسیز کے لوگوں نے بیچ سڑک پرہمارے ساتھ بدتمیزی کی، ہمیں مارا پیٹا۔میرا موبائل فون اورپاسپور ٹ لے کر گئے۔
انہوںنےکہا کہ ان کا ٹارگٹ میرا پاسپورٹ اورموبائل فون تھا۔