پاکستان کے دارلحکومت اسلام آبادمیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی احتجاج روکنے کیلئے سینکڑوں کارکنان کوگرفتارکرلیا گیا جبکہ دارلحکومت سیل کرکے فوج طلب کرلیا گیا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی کال پر پارٹی کے کارکنان اسلام آباد اور اس کے اطراف کے علاقوں میں جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے کچھ کارکنان جب احتجاج کی غرض سے اسلام آباد میں کلثوم پلازہ اور فیض آباد ے قریب پہنچے تو پولیس نے انھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سوہان ہائی وے پر پی ٹی آئی کے کارکنان کے پتھراؤ سے سپرنٹینڈنٹ آف پولیس آئی 9 علی رضا پاؤں پر پتھر لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت پرامن احتجاج کو زبردستی پُرتشدد بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ن لیگ میدان میں آئے اور اداروں کو اپنی گندی سیاست کے لیے استعمال نہ کرے۔‘
اس سے قبل وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی سے احتجاج موخر کرنے کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ غیرملکی مہمانوں کی اسلام آباد میں موجودگی میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما زین قریشی کا کہنا ہے کہ اگر حکومت آئینی ترامیم کا معاملہ 23 اکتوبر تک موخر کر دے تو ان کی جماعت بھی اپنے جلسے، جلوس، دھرنے اور احتجاج موخر کرنے کے لیے تیار ہوجائے گی اور ’سارا مسئلہ ختم ہوجائے گا۔‘
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سنیچر کو لاہور میں مینارِ پاکستان کے مقام پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے جمعے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’اہلیانِ لاہور کل باہر نکلیں گے اور اس ملک میں بےشرم فسطائیت کے خاتمے اور آزاد عدالتوں کی خاطر عوامی طاقت کا پُرامن مظاہرہ کریں گے۔‘
خیال رہے اس سے قبل پی ٹی آئی نے 5 اکتوبر کو لاہور میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف مینارِ پاکستان کے گراؤنڈ میں احتجاج کی کال دی تھی۔
پنجاب حکومت نے صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت چار شہروں میں دفعہ 144 نافذ کی ہے اور سکیورٹی سخت کرتے ہوئے رینجرز کے نیم فوجی دستوں کو طلب کر لیا ہے۔
پنجاب کے شہروں لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے، یعنی ان شہروں میں عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی۔ حکام کے مطابق اس کی خلاف ورزی پر پولیس یا دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کر سکیں گے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق راولپنڈی اور اٹک میں چار اور پانچ اکتوبر کے لیے رینجرز کی چھ کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئیں ہیں۔ اٹک میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی 10 پلاٹون بھی تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو اسلام آباد کے ڈی چوک سے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ علیمہ خان کو حراست میں لے کر تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایک ویڈیو میں خواتین پولیس اہلکاروں کو عمران خان کی بہن علیمہ خان کو ساتھ لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے 100 سے زائد کارکنان کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
دریں اثنا پاکستان کی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 23ویں اجلاس کی سکیورٹی کے لیے اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستانی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت 5 اکتوبر سے 17 اکتوبر تک اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔
خیال رہے ایس سی او کا دو روزہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین ممالک کے سبربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔
انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ایس سی او کے اجلاس میں ان کے وزیرِ خارجہ اپنے وفد کے ساتھ شرکت کریں گے۔