پاکستانی مذہبی رہنماسعد رضوی و اشرف جلالی کونیدرلینڈ ز میں 4و 14 برس کی سزائیں

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

نیدر لینڈز کی ایک عدالت نے پیر کے روز تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی اور الگ ہونے والے دھڑے ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف جلالی کو اپنے پیروکاروں کو نیدر لینڈز کےانتہائی دائیں بازو کے اسلام مخالف قانون ساز گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر اکسانے کے جرم میں سزا ئیںسنائی ہیں۔

محمد اشرف جلالی اور سعد حسین رضوی دونوں پر انکی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا گیا کیونکہ پاکستان نے نیدر لینڈزکی درخواست کے مطابق ان افراد کو ہائی سیکیورٹی ٹرائل میں پیش ہونے پر مجبور نہیں کیا۔

56 سالہ مذہبی رہنما جلالی کو اپنے پیروکاروں سے وائلڈرز کو قتل کرنے اور یہ وعدہ کرنے پر 14 سال کی سزا سنائی گئی ہے کہ انہیں "آخرت میں اس کا اجر دیا جائے گا۔”

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پارٹی کے رہنما 29 سالہ رضوی کو پاکستانی کرکٹر خالد لطیف کو ولڈرز کے قتل پر اکسانے کے جرم میں سزا سنائے جانے کے بعد، اپنے پیروکاروں کو وائلڈرز کو قتل کرنے پر زور دینے کے بعد چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔

ستمبر 2023 میں، ججوں نے کرکٹر خالد لطیف کو اس وقت ولڈرز کے قتل کے لیے اشتعال انگیزی کے جرم میں 12 سال قید کی سزا سنائی تھی جب شعلہ بیان قانون ساز نے پیغمبر اسلام کے کارٹونوں کے مقابلے کا اہتمام کرنے کی کوشش کی تھی۔

ولڈرز نے 2018 میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کا مقابلہ کرانے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد پاکستان میں شدید احتجاج اور گیرٹ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دینے پر یہ مقابلہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔

اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، وائلڈرز نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا: "ان دونوں مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قید کیا جانا چاہیے۔”

انہوں نے کہا کہ پیغمبر کے کارٹون بنانا اور دکھانا "آزادی اظہار” کا معاملہ ہے۔

انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے فیصلے کی تعریف کی۔

نیدر لینڈز کی عدالت میں زیرِ سماعت مقدمہ پر ٹی ایل پی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ نیدر لینڈز کی عدالت میں گیرٹ ولڈرز کے وکیل کی طرف سے پیش کیا گیا بیان جھوٹ پر مبنی اور خلافِ قانون ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سزا تو گیرٹ ولڈرز کو ملنی چاہیے جس نے پیغمبرِ اسلام کی شان میں گستاخی کی ہے۔

ترجمان ٹی ایل پی کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی عدالت میں گیرٹ ولڈرز کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کررہے ہیں۔ ضرورت پڑی تو عالمی عدالت بھی جائیں گے۔

تحریک لبیک پاکستان ایک سخت گیر مذہبی سیاسی جماعت سمجھی جاتی ہے جس پر ماضی میں بھی تشدد پر اکسانے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ ٹی ایل پی کے نائب امیر نے احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک شخص مبارک ثانی کی ضمانت سے متعلق فیصلے پر ردعمل میں پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو قتل کرنے پر انعام کا اعلان کیا تھا۔

اس اعلان کے بعد وفاق اور پنجاب کی صوبائی حکومت نے اس بیان کی مذمت کی تھی اور کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم پولیس تاحال ٹی ایل پی کے مذکورہ رہنما کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔

سوال یہ ہے کہ آیا نیدرلینڈز میں عدالتی کارروائی کے بعد ٹی ایل پی کی قیادت کو پاکستان میں بھی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے؟

قانونی ماہرین کے نزدیک چوں کہ پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان قیدیوں یا ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے اس لیے اس مقدمے کی کارروائی سے اس میں نامزد ملزمان کو کوئی قانونی پیچیدگی درپیش نہیں ہوگی۔

Share This Article
Leave a Comment