بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کوقانونی جواز فراہم ، فو ج کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے اقدامات کوقانونی جواز فراہم کرکے پاکستانی فوج کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ گیا ہے۔

پاکستان کی وفاقی حکومت نے بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں اہم فیصلے کیے ہیں جس کے تحت سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے شبے میں کسی بھی مشکوک شخص کو قبل ازوقت حراست میں لے سکے گی۔

وفاقی کابینہ نے فوج، سول آرمڈ فورسز اور حکومت کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے کابینہ نے انسداد دہشتگردی ایکٹ1997 میں ترمیم کرنے کی منظوری دے دی۔

ذرائع کے مطابق انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997کی سیکشن الیون ای ای ای ای (11EEEE) میں ترمیم کے لیے قانون سازی ہوگی جس سے سیکیورٹی فورسزکو دہشت گردی کے خلاف مزید موثر آپریشن کے لیے قانونی تحفظ ملے گا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز دہشتگردی کے شبے میں کسی بھی مشکوک شخص کو قبل ازوقت حراست میں لے سکے گی اور انٹیلیجنس ایجنسیز، قانون نافذ کرنے والوں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی جاسکیں گی۔

ذرائع نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کے لیے خطرات کے حامل افراد کو حراست میں لیا جاسکےگا، جے آئی ٹیز جامع تحقیقات کریں گی اور دہشت گردوں کے بارے معلومات اکٹھی کی جائیں گی۔

واضع رہے کہ بلوچستان پہلے سے مکمل طور پر فوج کے زیر کنٹرول ہے ۔سیاسی عمل پر قدغن ہے۔ جبری گمشدگیاں ،حراستی وجعلی کارروائیوں میں قتل و بلوچ نسل کشی کی وارداتیں روز کامعمول ہیں ۔اب حکومت کی جانب سے اسے خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ ایک قانونی شیلٹر کی فراہمی ہے جو اسے پہلے حاصل نہیں تھا لیکن ہر طرح کی جرائم میں ملوث تھا اب اس قانونی اختیارات کے تحت فوج کی بربریت کی شدت میںمزید اضافہ ہوگا۔

Share This Article
Leave a Comment