بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں میں امن مارچ پر ریاستی حملے کے ردعمل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ
میں بنوں میں پاکستانی فوج کی صریح دہشت گردی اور جارحیت کی مذمت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اندوہناک واقعے میں میں پشتون قوم کے ساتھ کھڑا ہوں۔ ریاستی تشدد کا یہ عمل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور پشتون قوم اور بلوچ قوم کے خلاف نسل کشی کا تسلسل ہے جسے مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
خلیل بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ حملہ پرامن مظاہرین پر کیا گیا جو سفید جھنڈے اٹھائے امن کے لیے مارچ کر رہے تھے۔ اس کے باوجود ریاستی دہشت گرد فوج نے ان نہتے مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ شہید اور زخمی ہوئے۔
انہوںنے سوال کیا کہ کیا ریاست پاکستان اس کا کوئی جواز پیش کر سکتی ہے؟میں پشتون عوام سے کہتا ہوں کہ ہماری بقا مزاحمت میں ہے۔ اگر ہم اپنی مزاحمت کو کم کرتے ہیں تو یہ ریاست ہمیں اسی طرح مارتی رہے گی۔ تاہم پشتون مزاحمت نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ جدوجہد اب یکطرفہ نہیں ہو گی۔ دہشت گرد ریاست کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ یاد رکھیں، جب قومیں مزاحمت کا فیصلہ کرتی ہیں، کرائے کی فوجیں ان کے خلاف کھڑی نہیں ہو سکتیں۔ یہ ایک تحریری پیشن گوئی ہے۔