فوجی آپریشن کا مقصد جبری لاپتہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کرناہے، ماما قدیر

0
42

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5506 دن ہو گئے ۔

بی ایس او چیرمین جیئند بلوچ، ذاکر بلوچ خیر محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے فوج کا آپریشن کرنا بے گناہ جبری لاپتہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کرنا ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کو انسانی حقوق کے قوانین کا نہ احترام ہے اور ناہی پر واہ قابض ریاست تمام علمی قوانین کو روند کر بلوچ نسل کو ختم کرنا چاہتا ہے پاکستان اپنے جن گھناؤنے فوجی کا رواہیو کو ٹارگٹ آپریشن کا نام دے رہا قہ صرف آپریشن نہیں بلکہ بلوچ نسل کشی کے منصوبے کو عملی جامعہ پہنانے ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا کہ کسی بھی مہذب ملک میں فوجی آپریشن کے دوران سول آبادیوں پر جیٹ طیاروں سے حملہ نہیں کیا کیا جاتا عام بلوچوں کو جانوں کے ضیاع کا پر واہ کئے بغیر یوں اندہ بادھند گولے برسانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اور بلوچستان کا رشتہ صرف قابض اور محکوم کا ہے اور قابض کو صرف وہ مقبوضہ سرزمین چاہئے نا کے ان کے پاشند لے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا کی تاریخ نے ایسے جابر وحشی انسانوں کو بادشاہوں کبھی جنرلوں اور کبھی قوموں کی شکل میں دیکھا ہے لیکن موجودہ دور میں سامراجی ریاستوں نے سب کی وحشت بربریت کو پیچھے چھوڑ تے ہوئے وحشت اور بربریت کی کئ مثالیں قائم کی ہیں جن کو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ ان ریاستوں نے محکم مظلوم انسانوں کو اپنی وحشت سے ایسے زخم دیئے جنکی وجہ سے نسل انسانی ہمیشہ شرمندہ رہی گئی ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سے کہیں لوگوں نے وحشت بربریت کی داستانیں سنی ہوگی ویتنامیو کی چیخ و پکار کے بارے میں پڑھا ہوگا الجزائریوں کے گولیوں سے چھلنی لاشوں کو ٹی وی اسکرین پر دیکھا ہوگا ۔بنگلہ دیش کی سرزمین کے وارثوں کی اجتماعی لاشوں کے بارے میں ریڈیو کی خبریں سنی ہو نگیں اور ان دہشت ذدہ اور لرزہ طاری کرنے والی وحشت اور بربریت پر انسانیت کی بقا کے لئیے افسردہ سے جذبات ضرور اٹھے ہو نگے آو اس کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے ہاتھوں سے ہاتھ ملاتے جائیں تاکہ بازیابی کی سورج طلوع ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here