سید ہاشمی ریفرنس لائبریری ملیر انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے بلوچی اکیڈمی و بلوچی زبان کی ترویج کے لئے کام کرنے والے اداروں کی گرانٹ میں کٹوتی کی مذمت کی گئی ہے۔
گزشتہ روز میڈیا کو جاری کردہ بیان میں سید ہاشمی ریفرنس لائبریری انتظامیہ کمیٹی ملیر کا کہنا تھا کہ بلوچی زبان کی ترقی و ترویج کے لیے برسوں سے کام کرنے والے اداروں کی حوصلہ شکنی زبان دشمنی کے مترادف ہے، حکومت بلوچستان فیصلہ واپس لے۔ حکومت بلوچستان نے صوبے کے 2024-25 کے بجٹ میں بلوچی اکیڈمی کوئٹہ، بلوچستان اکیڈمی تربت و بلوچی زبان و ادب کے دیگر اداروں کی سالانہ گرانٹ میں کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔
سید ہاشمی ریفرنس لائبریری انتظامیہ کمیٹی نے اس حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچی زبان و ادب کے اداروں کی گرانٹ میں کٹوتی بلوچی زبان کے ساتھ دشمنی کے مترادف اقدام قرار دیا ہے۔ پی پی حکومت میں شامل بلوچ وزرا اس جرم میں حصہ بن کر اپنے آپ کو تاریخ میں زبان دشموں کی صفوں میں شامل نہ کریں۔ ایک طرف بلوچ سرزمین ‘بلوچستان’ میں ایسے غیر مقامی اور غیر بلوچی اداروں کی سرکاری سرپرستی کی جارہی ہے جن کی نہ تو کابینہ کا اتہ پتہ ہے اور نہ ہی ایک دو مشاعروں کے علاوہ کوئی کارکردگی ہے، مگر ان کو نوازا جاتا ہے، بلوچی جو اس سر زمین کی قومی زبان ہے کی ترقی و ترویج کے لیے برسوں سے کام کرنے والے اداروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔ پی پی حکومت میں بلوچ وزرا کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ وہ بلوچ زبان، ثقافت اور ادب کی ترویج کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کے طور پر جانے جائیں یا زبان و ادب دشمن کے طور پر یاد رکھے جائیں۔