پاکستان تحریکِ انصاف کا پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر کسی بھی عسکری آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کوئی بھی ایپکس کمیٹی پارلیمان سے بالاتر نہیں ہے۔
اتوار کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی میں دہشتگردی کے خلاف ’عزم استحکام‘ آپریشن دے دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر پوائنٹ آف آرڈر کروانا چاہ رہے تھے کہ کسی بھی آپریشن سے پہلے پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم یہ نقطہ اٹھانا چاہ رہے تھے کہ عسکری قیادت کو پارلیمان میں آکر اس پر بریفنگ دینی چاہیئے جیسے ماضی میں پارلیمان کو دی گئی تھی۔
’کوئی بھی ایپکس کمیٹی، اس کے جتنے بھی ممبر ہوں اور کوئی بھی اس کمیٹی میں بیٹھ جائے، وہ پارلیمان سے بالاتر نہیں ہو سکتی۔‘
’ہمارا مطالبہ ہے کہ کوئی بھی آپریشن پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر کسی صورت شروع نہ کیا جائے۔‘
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہم کسی طور پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کر سکتے۔
’اس وقت پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے۔ آپ اتنا بڑا فیصلہ کر رہے ہیں اور اس پارلیمان کو خاطر میں بھی نہیں لاتے، تو یہ پارلیمان ہے کس لیے؟‘
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ’آپریشن بہت ہو چکے ہیں، میں بس یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آج تک کونسا آپریشن کامیاب ہوا ہے۔ ہم ہر صورت میں امن چاہتے ہیں لیکن ظلم کے خلاف ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف آپریشن شروع کیا جا رہا ہے اور دوسری جانب فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی لیڈر کا کہنا تھا کہ ان کے دورِ حکومت میں ایک سکیورٹی کمیٹی ہوا کرتی تھی جس میں باقاعدہ بحث ہوتی تھی۔
’لیکن اب حال یہ ہے کہ میڈیا بھی کنٹرولڈ ہے۔ یہ ایک مارشلائی ذہنیت ہے۔ اسمبلی تو ہوتی ہی ڈیبیٹ کے لیے ہے۔‘
یاد رہے کہ سنیچر کے روز پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد شائع ہونے والے اعلامیے کے مطابق کمیٹی تمام سٹیک ہولڈرز نے اتفاق رائے سے دہشتگردی کے خلاف ’عزم استحکام‘ آپریشن شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ’عزم استحکام‘ آپریشن دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے قومی عزم کا اظہار ہے۔