غزہ پر اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں 45 افراد ہلاک

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی میں رفح اور اس کے مضافاتی علاقوں پر گولہ باری کی ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 45 افراد مارے گئے۔ انہی علاقوں میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے عسکریت پسندوں کے مابین دو بدو لڑائی بھی جاری ہے۔

مقامی فلسطینی باشندوں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل رفح پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ غزہ میں رفح کا علاقہ مصر کی سرحد سے متصل ہے اور مئی کے اوائل سے یہ علاقہ اسرائیلی حملوں کا مرکزی ہدف بنا ہوا ہے۔

اسرائیلی ٹینک رفح کے مغربی اور شمالی حصوں میں داخل ہونے کی کوشش میں ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز پہلے ہی رفح کے مشرقی، جنوبی اور مرکزی حصے پر قبضہ کر چکی ہیں۔ اسرائیلی فورسز جنگی طیاروں، ٹینکوں اور ساحل پر کھڑے جنگی بحری جہازوں کے ذریعے بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس شہر سے مزید فلسطینی شہری رخصت ہو رہے ہیں۔ چند ماہ پہلے زیادہ تر فلسطینی غزہ کے دیگر علاقوں سے جان بچا کر یہاں آئے تھے اور وہ اب یہاں سے بھی فرار ہونے پر مجبور ہیں۔

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے بتایا ہے کہ جمعے کے روز اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مغربی رفح میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔ مقامی فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ ٹینک کا ایک گولہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کے ایک خیمے پر گرا۔

اسرائیلی فورسز کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی افواج رفح کے علاقے میں درست انٹیلی جنس پر مبنی‘‘ کارروائیاں کر رہی ہیں۔ اسرائیل کے مطابق اس علاقے میں سرنگیں موجود ہیں اور اس کے فوجی حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ بہت قریب سے لڑائی میں مصروف ہیں۔

غزہ کی جنگ میں آٹھ ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد اسرائیل کی توجہ اب ان دو آخری علاقوں پر مرکوز ہے، جن پر اس کی افواج نے ابھی تک قبضہ نہیں کیا تھا۔ ان میں سے ایک غزہ کے جنوبی کنارے پر واقع رفح ہے اور دوسرا غزہ سٹی میں دیر البلاح کے آس پاس کا علاقہ۔

رفح کے میئر احمد الصوفی نے کہا ہے کہ اب رفح کا پورا شہر ہی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا ہدف ہے۔ حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”یہ شہر ایک انسانی تباہی سے گزر رہا ہے اور لوگ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے اپنے خیموں کے اندر مر رہے ہیں۔‘‘

الصوفی نے کہا کہ شہر میں کوئی طبی سہولت کام نہیں کر رہی اور یہ کہ باقی ماندہ رہائشیوں اور بے گھر خاندانوں کو خوراک اور پینے کے صاف پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ فلسطینی اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ شہر کے انتہائی مغربی حصے میں تقریباایک لاکھ افراد اب بھی موجود ہیں۔ مئی کے آغاز تک غزہ کی 2.3 ملین کی آبادی کا نصف سے زائد حصہ اسی شہر میں پناہ لیے ہوئے تھا۔

Share This Article
Leave a Comment