کوئٹہ : جبری لاپتہ افراد لواحقین کا احتجاجی کیمپ جاری

0
32

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کی لواحقین کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5473 دن ہو گئے ہیں۔

بی ایس او کے سابقہ چیئرمین سابق سینٹر میر مہیم خان بلوچ اور دیگر نے کیمپ ا کر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں قابض ریاست کی جانب سے ظلم اور بربریت کا سلسلہ بدستور جاری ہے سیاسی سیاسی کارکنوں نوجوانوں کو ماورائے ائین قانون جبری لاپتہ کرنا کی ان ان کی گولیوں سے چھلنی مسخر ہے لاشیں پھینکنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی روز کا معمول بن چکا ہے بلوچوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کے خلاف ورزی کی مرتکب ریاست کے خلاف کسی قسم کاروائی کی بجائے مختلف ممالک اور عالمی برادری اس کا ساتھ دے رہے ہیں جو باعث تشویش ہیں جس کی تازہ مثال چین کی بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دلچسپی ہے اور آئین قانون جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھی 70 ہزار بلوچ فرزندان ریاستی عقوبت خانوں میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں کئی ہزار نوجوانوں کی گولیوں سے چھنی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جا چکی ہیں بلوچستان ریاستی ظلم جبر اور بربریت کی وجہ سے لاکھوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی لیکن پاکستان کے خفیہ اداروں نے وہاں تک تعاقب کیا جا رہا ہے اور انہیں جبری لاپتہ کیا جا رہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ وی بی ایم پی نے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے اور عالمی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ وہ بلوچستان میں ماورہ ائین قانون جبری گمشدگیوں ریاستی ظلم جیبر بربریت اور انسانی حقوق کی پائمالی کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچ قوم کو نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں نے اس حوالے سے مکمل طور خاموشی اور چشم پوشی اختیار کر چکے ہیں جو باعث تعجب ہے ہم ایک مرتبہ پھر اقامتحدہ عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پائمالی کا نوٹس لے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here