اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی دو ہفتے قبل رفح میں زمینی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے اس علاقے سے 8 لاکھ سے زائد فلسطینی نقل مکانی کر چکے ہیں۔
عالمی ادارے کی ڈائریکٹر برائے آپریشنز اینڈ ایڈوکیسی برائے انسانی امور ایڈم ووسورنو نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ رفح میں لوگوں بھرے ہوئے کیمپ اور ہنگامی پناہ گاہیں اب بڑی حد تک خالی ہو چکی ہیں۔
ان کے بقول رفح سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی اکثریت نے اب خان یونس اور دیر البلاح میں پناہ لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے جن مقامات کا رخ کر رہے ہیں وہاں حالات خوف ناک ہیں۔ وہاں پر نہ مناسب بیت الخلا ہیں اور نہ ہی صاف پانی کا کوئی بندوبست ہے جب کہ پانی کی نکاسی اور پناہ کے لیے مناسب مقامات کا فقدان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حالات نے بنیادی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے حوالے سے شک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔
ووسورنو نے کہا کہ اقوامِ متحدہ اور دیگر شراکت داروں کو بے گھر افراد کو امداد کی فراہمی میں چیلنجز کا سامنا ہے کیوں کہ وہ غزہ کو مطلوبہ پیمانے پر رسد نہیں پہنچا سکتے۔
اس صورتِ حال پر اسرائیل کے ایلچی جلعاد اردان نے کہا کہ یہ واقعی خوفناک ہے کہ رفح میں شہریوں کو نکالنا پڑا ہے۔ تاہم لوگوں کے انخلا کے اقدام کی حمایت کی جانی چاہیے، مذمت نہیں۔
سفیر جلعاد اردان نے امید ظاہر کی کہ شہری رفح چھوڑ کر نقصان سے محفوظ رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فوجی کارروائی کو احتیاط سے آگے بڑھا رہا ہے تاکہ نقصان سے بچا جا سکے۔
ان کا زور دے کر کہنا تھا کہ اس آپریشن کی تکمیل ضروری ہے۔ دوسری صورت میں رفح میں حماس کے باقی بچ جانے والے دہشت گرد ایک بار پھر منظم ہو سکتے ہیں۔
اس موقع پر فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ اس نے رفح کو محفوظ رکھنے کے بین الاقوامی مطالبات کو نظر انداز کیا اور وہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
ریاض منصور نے کہا کہ لوگوں کو بار بار بد ترین حالات میں زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ ایک بار پھر لاکھوں کی تعداد میں فلسطینی نقل مکانی کر رہے ہیں اور ان کے پاس جانے اور رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔
ریاض منصور نے کہا کہ ان لوگ کے پاسی اپنی زندگی جو بھی دستیاب ہے اسے اپنے ساتھ گھسیٹ رہے ہیں۔ ان کے بقول غزہ کے ان شہریوں کو چاروں طرف موت کا سامنا ہے۔ انہیں اس خوفناک انجام سے نمٹنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔