گوادرومشکے سے فورسز ہاتھوں  2 نوجوان جبراً لاپتہ ، خاران سے ایک بازیاب

0
24

بلوچستان کے علاقے گوادر اور مشکے سے پاکستانی فورسز نے 2 نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے جبکہ خاران سے ایک لاپتہ نوجوان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔

گوادر ومشکے سے لاپتہ کئے جانے والے نوجوانوں کی شناخت دلسرد ولد بودل اورحاصل ولد محمد حسن کے ناموں سے ہوگئی جبکہ خاران سے بازیاب ہونے والے نوجوان کی شناخت شاہ فہد بلوچ کے نا م سے ہوگئی ۔

ضلع گوادر کے تحصیل پسنی سے فورسز نے دلسرد ولد بودل کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا ۔

علاقائی ذرائع کے مطابق گذشتہ شب فورسز نے بڑی تعداد میں علاقے کو گھیرے میں کے گھر پر چھاپہ مارکر دلسرد کو حراست میں لیا ہے۔

دوسری جانب ضلع آواران کے تحصیل مشکے شڑدوئی تنک کے رہائشی حاصل ولد محمد حسن کو فورسز نے اپنے پوسٹ بلاکر حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔

علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کو فورسز نے ایک اور علاقہ مکین کے ساتھ پنڈکی میں واقع پوسٹ پر بلایا تھا جب وہ دونوں گئے تو حاصل کو حراست میں لے لیا گیا اور اسکے ساتھی کو چھوڑ دیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ حاصل کو یہ تیسری بار ہے فورسز جبری لاپتہ کر رہے ہیں اس سے قبل انہیں دو دفعہ غیر قانونی طور پر حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا تھا ۔

دریں اثنا خاران سے دو سال قبل لاپتہ ہونے والا شاہ فہد بلوچ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔

ضلع خاران سے طویل جبری گمشدگی کے بعد شاہ فہد بلوچ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں ۔

شاہ فہد بلوچ کو فورسز اہلکاروں نے 16 مارچ 2022 کو انکے گھر سے رات دو بجے کے قریب چھاپہ مار کر لاپتہ کیا تھا جس کے بعد وہ طویل عرصہ تک زنداں بدر رہے ۔

انکی جبری گمشدگی کے بعد انکی بہن نادیہ بلوچ نے متعدد بار خاران میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے نکلنے والے احتجاجات میں حصہ لیا مگر وہ بازیاب نہ ہوئے ۔

بعد ازاں 2023 کو نادیہ بلوچ نے اپنے بھائی کا کیس کوئٹہ بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں درج کیا اور کوئٹہ ریڈ زون میں پچاس دنوں تک احتجاجاً دھرنہ دیا ۔

کہا جارہا ہے کہ اس پورے دورانیے میں ایم ائی، آئی ایس آئی اور سی ٹی ڈی کے اہلکار مسلسل انکو ٹارچر کرتے رہے کبھی کوئٹہ بلاکر تو کبھی فون پہ دھمکی دے کر چپ رہنے کو کہا گہا مگر نادیہ بلوچ اور اسکی بہن نے ان تمام اذیتوں کو نظر انداز کرکے جہد جاری رکھا ۔

حالیہ دنوں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارواں کے ساتھ نادیہ بلوچ اور اسکے ہمراہ خاران سے 8 سالوں سے لاپتہ رحم الدین بلوچ کی ہمشیرہ حاکمین بلوچ اپنے بھائیوں کی بازیابی کےلئے اسلام اباد روانہ ہوئے اور وہاں پر مسلسل احتجاج کرتے رہے ۔

بلآخر ایک طویل انتظار و مستقل جہد کے بعد شاہ فہد بلوچ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here