سال 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر خودکش دھماکے کو روکنانا ممکن تھا، امریکی رپورٹ

0
37

ایک امریکی جائزہ کمیٹی نے سال 2021 میں افغانستان کے دارلحکومت کابل کے ایئر پورٹ پر ہونے والے خودکش بم دھماکے پر پیر کو اپنی ضمنی جائزہ رپورٹ جاری کی ہے ۔

رپورٹ کے نتائج کے مطابق، کابل میں 2021 کے ایک خودکش بم دھماکے کو، جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت ڈیڑھ سو سےزیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے، تیکنیکی طور پر روکا نہیں جا سکتا تھا۔

جائزہ کمیٹی کے ممبران نے 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے دابی گیٹ پر ہونے والے بم دھماکے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد امریکہ کی جانب سے کرائی گئی سابقہ تحقیقات کے نتائج کی تصدیق کی ہے۔

افغانستان سے امریکی قیادت کی افواج کے انخلا سے کابل پر قائم اشرف غنی کی حکومت منہدم ہو گئی تھی اور طالبان نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

اس خودکش دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 170 سے زیادہ تھی۔

جائزہ کمیٹی کے ایک رکن نے اپنا نام ظاہر نہ کر نے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ خودکش بمبار کو دھماکہ کرنے سے پہلے روکنے کا کوئی موقع موجود نہیں تھا اور اسے تیکنیکی طور پر روکا نہیں جا سکتا تھا۔

افغانستان سے امریکہ سمیت غیر ملکی افواج کے انخلا کے لیے 31 اگست تک کی ڈیڈلائن مقرر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خودکش حملہ آور نے اپنے ہدف پر پہنچنے کے فوراً بعدہی دھماکہ کر دیا تھا، اور اس کی شاخت کرنے والے سنائپرز کے مطابق، جنہوں نے اسے دھماکے سے پہلے دیکھا تھا، وہ مشکوک بھی نہیں لگ رہا تھا۔

جائزہ کمیٹی کے ایک اور رکن نے بتایا کہ کچھ فوجیوں کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران، خودکش بمبار ان کی نظروں میں تھا اور وہ اس حملے کو روک سکتے تھے، لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ یہ درست نہیں تھا۔

اس جائزہ رپورٹ کے نتائج سابق میرین سارجنٹ ٹائلر ورگاس اینڈریوز کے بیان سے متضاد ہیں، جو اس بم دھماکے میں زخمی ہو گیا تھا اور اس نے اصرار کیا تھا کہ اس دھماکے کو روکنے کا موقع ضائع کر دیا گیا تھا۔

اس ضمنی جائزے کے لیے تحقیقات گزشتہ سال ورگاس اینڈریوز کے بیانات میں شامل ان معلومات کے پیش نظر کی گئیں تھیں جو اس سے پہلے سامنے نہیں آئیں تھیں۔ اس کی وجہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے یہ بتائی تھی کہ اینڈریو اور زخمی ہونے والے دیگر فوجیوں کے بیانات اس لیے نہیں لیے جا سکے تھے کیونکہ بم دھماکے کے بعدان کا کابل سے انخلا ہو گیا تھا۔

دابی گیٹ بم دھماکے کی ذمہ داری ایک جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے قبول کی تھی اور گزشتہ سال وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ طالبان نے حملے کے منصوبہ ساز کو ہلاک کر دیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here