نوشکی میں فائرنگ سے 11 افراد ہلاک،ایمرجنسی نافذ، حالات کشیدہ

0
42

بلوچستان کے ضلع نوشکی میں گذشتہ شب نامعلوم مسلح افراد کی ناکہ بندی وپنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 سرکاری اہلکاروں سمیت 11افراد کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔

آمدہ اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے ناکہ بندی کے دوران ایک بس میں شناخت کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 سرکاری اہلکاروں کو اتار کرفائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

پولیس کے مطابق مسلح افراد نے بس روکنے کے بعد تمام مسافروں سے ان کے قومی شناختی کارڈز طلب کیے اور پنچاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو الگ کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ فورسز ک اغواء کاروں کی تلاش کے دوران ایک پل کے نیچے سے 9 افراد کی لاشیں ملی جنہیں سر پر گولیاں مار کرقتل کیا گیا تھا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق مسلح افراد کی بڑی تعداد نے نوشکی شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر سلطان چڑھائی کے مقام پر آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی۔

کہا جارہا ہے ناکہ بندی کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی (باپ ) کے سابق رہنماء و موجودہ ایم پی اے غلام دستگیر بادینی کی گاڑی جسے اس کا بھائی چلارہا تھا نے مسلح افراد سے بھاگنے کی کوشش کیمیں مسلح افراد کی فائرنگ سے گاڑی کے ٹائر برسٹ ہونے سے الٹ گئی جس کے نتیجے میں محمد داود مینگل نامی شخص سمیت 2افرادہلاک اور5 افراد زخمی ہوگئے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ ناکہ بندی دو گھنٹوں سے زائد جاری رہی جبکہ شاہراہ کے اطراف میں درجنوں مسلح افراد کو دیکھا گیا۔

کہاجارہا ہے کہ مسلح افراد نے مذکورہ مقام پر ریلوے ٹریک کو دھماکے سے تباہ کردیا۔

جبکہ مذکورہ مقام سے قریب خیصار نالے پر قائم فورسز کے کیمپ کو بھی حملے میں نشانہ بنایاجس میں فورسز کی گولہ بارود حفاظت کیلئے رکھی جاتی ہے۔اور یہ حملہ بیس منٹ سے زائد فورسز کیمپ پر حملہ جاری رہا جبکہ اس دوران شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سنی گئی۔

واقعہ کے فوری بعد نوشکی میں میر گل خان نصیر ٹیچنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور اسٹاف کو رات گئے طلب کیا گیا تھا۔

آرسی ڈی شاہراہ پر مسلح افراد کے حملے میں ہلاکتوں کا خدشے کے پیش نظر ڈاکٹروں کو ڈیوٹی پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

جبکہ شہر سمیت شاہراوں پر سکیورٹی ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔

پہاڑی سلسلوں میں پاکستانی فورسز اور مسلح افراد کے مابین جھڑپوں کا دعویٰ کیا جارہا ہے جبکہ ٹیچنگ ہسپتال سے ایمبولینسز کو متعلقہ علاقے میں روانہ کردئیے گئے ہیں۔

اس واقعے کے حوالے سے ایس ایس پی نوشکی اللہ بخش بلوچ کا کہنا تھا کہ نوشکی شہر سے اندازاً چھ کلومیٹر پہلے سلطان چڑھائی کے پہاڑی علاقے میں مسلح افراد نے کوئٹہ سے تفتان جانے والی ایک بس کو روکااورپنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو اتارکر انہیںکچھ فاصلے پر لے جانے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا ۔

انھوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے مسافروں کا تعلق پنجاب کے علاقے منڈی بہاِؤالدین اور دیگر دو علاقوں سے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ افراد کوئٹہ سے تفتان جانے کے لیے مسافر بس میں بیٹھے تھے۔

انہوںنے کہا کہ مسلح افراد نے ایک اورگاڑی کو روکنے کی کوشش کی اور گاڑی کے نہ رکنے پرانہوں نے گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے باعث گاڑی ایک کھائی میں گر گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ اور گاڑی کو پیش آنے والے حادثے کے باعث گاڑی میں سوار دو افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔

ان کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بننے والی گاڑی میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کا تعلق ضلع نوشکی کے علاقے کیشنگی سے ہے۔

اب تک اس واقعہ کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے البتہ ماضی میں اس طرح کے واقعات کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظمیں قبول کرتی رہی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here