امریکہ کی نیشنل انٹیلی جینس نے اپنی سالانہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت کو چین اور پاکستان کے ساتھ مسلح تصادم کا خدشہ ہے۔
امریکہ کی نیشنل انٹیلی جینس کے ڈائریکٹر نے 12 مارچ کو سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2020 کے بعد بھارت اور چین کے درمیان کوئی بڑا کراس بارڈر ٹکراؤ نہیں ہوا۔ لیکن کوئی بھی اندازے کی غلطی فریقین کے درمیان مزید کشیدگی کا سبب بن سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان مشترکہ متنازع سرحد باہمی تعلقات پر اثرانداز ہے۔ دونوں نے سرحد پر بڑی تعداد میں فوجوں کو تعینات کر رکھا ہے۔ ان کے درمیان چھوٹے موٹے ٹکراؤ کے مسلح تصادم کا پیش خیمہ بن جائے کا خطرہ ہے۔
پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد 2021 کے اوائل میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کی تجدید کے بعد باہمی تعلقات کو پر امن بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔
امریکی انٹیلی جینس رپورٹ بھارت کی جانب سے طویل مسافت تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل اگنی۔5 کے لانچ کیے جانے کے ایک روز بعد جاری کی گئی ہے۔
امریکی انٹیلی جینس کی رپورٹ پر بھارت کی جانب سے تاحال کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ ایل اے سی پر صورت حال انتہائی کشیدہ اور خطرناک ہے اور دونوں ملکوں کے مشترکہ مفاد میں ہے کہ وہ ایل اے سی پر اتنی زیادہ فوجیں نہ رکھیں۔