چین، روس و ایرانی ہیکرز اے آئی ٹولز استعمال کررہے ہیں، مائیکروسافٹ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

مائکروسافٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ روس، چین اور ایران کے ہیکرز ان کے اوپن اے آئی کے ٹولز استعمال کررہے ہیں تاکہ اپنے اہداف کو بہتر طریقے سے حاصل کر سکیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مائیکرو سافٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وہ روسی ملٹری انٹیلی جنس، ایران کے پاسداران انقلاب اور چین اور شمالی کوریا کی حکومتوں سے منسلک ہیکنگ گروپس کی ہر سرگرمی کو فالو کررہے ہیں، یہ تمام گروپس جدید زبان کے ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ہیکنگ مہم کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔

مائیکروسافٹ کے نائب صدر برائے کسٹمر سیکیورٹی ٹام برٹ نے رپورٹ کی ریلیز سے قبل رائٹرز کو بتایا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ گروہ (جو خطرے کا باعث بن سکتے ہیں) قانونی مسائل یا سروس کی شرائط کی خلاف ورزیوں سے قطع نظر اس ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کریں۔‘

روس، شمالی کوریا اور ایرانی سفارتی حکام نے مائکروفاسٹ کے الزامات پر فوری تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

چین کے امریکی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چین کے خلاف ہے، اور اے آئی ٹیکنالوجی کی محفوظ، قابل بھروسہ اور قابل کنٹرول استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

سائبر سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدے دار گزشتہ سال سے خبردار کر رہے ہیں کہ کچھ گروہ اے آئی ٹولز کا غلط استعمال کر رہے ہیں، تاہم ابھی تک اس معاملے پر تفصیلی معلومات کم ہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کس طرح ہیکنگ گروپس نے مختلف طریقوں سے جدید زبان کے ماڈلز کو استعمال کیا۔

مائیکرو سافٹ نے کہا کہ روسی ہیکرز کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے کام کررہے تھے، انہوں نے ماڈلز کو مختلف سیٹلائٹ اور ریڈار ٹیکنالوجیز کی چھان بین کے لیے استعمال کیا جو یوکرین میں روایتی فوجی کارروائیوں سے متعلق ہو سکتے ہیں۔

مائیکروسافٹ نے کہا کہ شمالی کوریا کے ہیکرز نے ماڈلز کا استعمال علاقائی ماہرین کے خلاف ممکنہ طور پر اسپیئر فشنگ مہم میں استعمال کے لیے مواد تیار کرنے کے لیے کیا۔

مائیکروسافٹ نے کہا کہ ایرانی ہیکرز ای میلز لکھنے کے لیے ماڈلز کا استعمال کررہے تھے۔

سافٹ ویئر دیو نے کہا کہ چینی ہیکرز بھی مختلف زبان کے بڑے ماڈلز کے ساتھ تجربہ کر رہے ہیں، مثال کے طور پر وہ ان کو حریف انٹیلی جنس ایجنسیوں، سائبر سیکیورٹی کے معاملات، اور ’قابل ذکر افراد‘ کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

Share This Article
Leave a Comment