بلوچستان و سندھ کی آزادی کیلئے سرگرم مسلح تنظیموں پر مشتمل اتحاد براس کے ترجمان بلوچ خان نے گذشتہ دنوں کوئٹہ، خاران، قلات، آواران، کیچ اور پنجگور میں 14 حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔
اپنے جاری کردہ پریس ریلیز میں ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے سرمچاروں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں کوئٹہ، خاران، قلات، آواران، کیچ اور پنجگور میں مختلف نوعیت کے 14 حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور نام نہاد انتخابی مہم چلانے والے دفاتر و امیدواروں کو نشانہ بنایا۔
براس سرمچاروں نے آج 3 فروری کو آٹھ بجے کے قریب قلات کے علاقے منگچر میں جے یو آئی کے انتخابی دفتر کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔
دریں اثناء سرمچاروں نے ایک اور کارروائی میں قلات شہر میں قابض پاکستانی فوج کے میس پر راکٹ گولے داغ کر نشانہ بنایا۔ حملے کے نتیجے میں دشمن فوج کو شدید جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
گذشتہ شب دس بجے کے قریب براس سرمچاروں نے کیچ کے علاقے تجابان، کرکی میں قابض پاکستانی فوج کے ایک چیک پوسٹ پر بھاری و خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں قابض فوج کے کم از کم دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ انہیں مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
براس سرمچاروں نے 2 فروری کو کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر مگسی اسٹاپ کے مقام پر صبح دس بجے کے قریب نام نہاد پاکستانی انتخابات کیلئے مہم چلانے والے دفتر کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔ ایک اور کارروائی میں سرمچاروں نے 2 فروری کو اسی مقام پر شام چھ بجے کے قریب انتخابی دفتر کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا تھا۔
براس سرمچاروں نے گذشتہ شب خاران میں قابض پاکستان کی سابق کٹھ پتلی وزیر داخلہ و نام نہاد انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نون کے امیدوار شعیب نوشیروانی کے رہائشگاہ کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔ مذکورہ رہائشگاہ کو انتخابی مہم کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
شعیب نوشیروانی، نواب اکبر خان بگٹی کے شہادت کے وقت بلوچستان کے وزیر داخلہ تھے۔ ایک بار پھر قابض پاکستانی فوج کی پشت پناہی میں مذکورہ شخص انتخابی ڈھونگ کے ذریعے وزیر بن کر قبضہ گیر کے مفادات کو استحکام بخشنے کیلئے کوشاں ہے۔
سرمچاروں نے گذشتہ رات قلات شہر کے قریب مغلزئی کے مقام پر پیپلز پارٹی کے انتخابی مہم کے دفتر کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔
براس سرمچاروں نے 31 جنوری کو کیچ کے علاقے کرکی میں سی پیک روٹ پر قائم پاکستانی فوج کے پوسٹ پر حملہ کرکے شدید جانی و مالی نقصانات سے دوچار کیا۔
براس کے سرمچاروں نے 30 جنوری کو کیچ میں کولواہ کے علاقے بلور میں قابض پاکستانی فوج کے ایک چوکی کو خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے نشانہ بنایا، حملے کے نتیجے میں دشمن کو جانی نقصانات اٹھانے پڑے۔
سرمچاروں نے 31 جنوری کو آواران کے علاقے مشکے تنک میں ساڑھے دس بجے کے قریب پاکستانی فوج کے کیمپ پر حملہ کرکے دشمن فوج کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ سرمچاروں نے ایک اور کارروائی میں 31 جنوری کی رات آٹھ بجے کے قریب مشکے اوگار میں دشمن فوج کے کیمپ کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
براس سرمچاروں نے اکتیس و یکم فروری کی رات ایک بجے کے قریب کیچ کے علاقے ہوشاپ میں پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر راکٹ و گرنیڈ لانچروں سے گولے داغ کر نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے 31 جنوری کی رات پنجگور کے علاقے کیلکور سہاکی میں واٹر سپلائی پر قائم قابض فوج کے چوکی کو خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
براس سرمچاروں نے 28 جنوری کو آواران کے علاقے کنیچی میں پاکستانی فوج کے کیمپ پر خودکار و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں دشمن فوج کو شدید جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑے۔
بلوچ راجی آجوئی سنگر پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ قابض ملک پاکستان کی طرف سے مقبوضہ بلوچستان میں نام نہاد انتخابات کو مکمل مسترد کرتے ہیں اور اس انتخابی ڈھونگ کو بلوچستان پر پاکستان کے جبری قبضہ کو طول دینے کا ایک حربہ سمجھتے ہیں۔ بلوچ آزادی پسند قوتیں قابض کے دوسرے پرپگنڈہ حربوں کی طرح اس نام نہاد انتخابی حربے کا بھی بلوچ قوم کی تعاون سے بھرپور مقابلہ کرتے ہوئے اسے ناکام بنادیں گے۔
براس واضح کرتی ہے کہ انتخابی مہم چلانے والوں پر ہونے والے حملوں میں سرمچاروں نے عوامی نقصانات سے بچنے کیلئے محتاط طریقہ اختیار کیا ہے۔ ہم بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں ہے کہ وہ نام نہاد انتخابی مہم سے محفوظ فاصلہ رکھیں تاکہ انہیں کسی قسم کا جانی و مالی نقصان اٹھانا نہ پڑے۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض پاکستانی فوج اور نام نہاد انتخابی مہم پر ہمارے حملے جاری رہیں گے۔