سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انتخابی نشان بلے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریکِ انصاف کو انتخابی نشان بلا نہیں ملے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ہفتے کو نو گھنٹے سے زائد وقت تک کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو انٹرا پارٹی کا نوٹس جاری کیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے ایک سال کا وقت بھی دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور ایک ہی ایشو پر مختلف ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ انٹرا پارٹی کے لیے تحریکِ انصاف نے پارٹی ارکان کو کسی قسم کے فارم نہیں دیے اور چمکنی میں الیکشن کرواتے ہوئے وینیو کسی کو نہیں بتایا جب کہ پی ٹی آئی کے چودہ ارکان نے کہا کہ وہ انتخاب لڑنا چاہتے تھے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تاریخ اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے کو ہمیشہ یاد رکھے گی اور عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدار آزاد حیثیت میں حصہ لیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے، سپریم کورٹ کے متنازع فیصلوں میں نئی باب کا آغاز ہوا ہے۔