ڈیرہ غازی خان میں شہدائے کوہ سلیمان کی یاد میں ریفرنس کا انعقاد

0
205

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے بلوچ علاقے ڈیرہ غازی میں آج 7 دسمبر کوشہدائے کوہ سلیمان کی یاد میں ایک عقیدتی ریفرنس کا انعقاد کیاگیا۔

بلوچ راج ڈیرہ غازی خان کی جانب سے منعقدہ اس ریفرنس میں شہدائے کوہ سلیمان کو خراج عقیدت پیش کی گئی اور ان کی قربانیوں کو قابل تقلید قرار دیا گیاہے ۔

ریفرنس میں شرکاء نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کے نوجوان سپوتوں نے مادر وطن کی خاطر بے بہا قربانیاں دی ہیں جنہیں کسی صورت بھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہدائے کوہ سلیمان نے بلوچ قوم کی منتشر قومی جدوجہد کو مستحکم کرنے میں بڑی کردار ادا کی ہے۔

آخر میں انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کوہ سلیمان کے ان سپوتوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی اور اپنے مادر وطن کی حرمت کی پاسبانی کے لیے ہمیشہ جدو جہد کرتی رہے گی۔

واضع رہے کہ سال 1967 میں حکومت پاکستان نے ڈیرہ غازی خان کوہ سلیمان کے چھوٹے بارانی اور سیاہ آف زمینداروں پہ ٹیکس لاگو کرنے کی ٹھان لی تو بلوچ محنت کش طبقہ راھکوں اور چرواہوں نے ٹیکس دینے سے انکار کرتے ہوئے واضح کالا قانون کے خلاف اعلان جنگ کیا۔

بلوچستان کے وسیع تر رقبے میں 1948 میں پرنس آغا کریم1958 میں بابو نوروز کی گوریلہ جنگ کے بعد یہ پٹواری جنگ تیسری بڑی جنگی میدان تھی۔

یہ مزاحمت پورے چھے ماہ تک جاری رہی ۔۔۔!

آخر کار 7 دسمبر 1967 کو دوست محمد اور یار جان بزدار وطن کی حفاظت میں شہید ہو گئے۔ اسلحہ اور خوراک نہ ہونے کی وجہ سے بلوچ مزاحمت کار منتشر ہو گئے۔سینکڑوں نوجوانوں، بزرگوں، خواتین اور بچوں کو ایف سی اور بی ایم پی نے گرفتار کرلیااور ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھر بار چھوڑ کر خواتین اور بچوں سمیت روپوش ہو گئے۔

گورنمنٹ کی طرف سے لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہوا۔کھڑی فصلوں کو آگ لگادی گئی۔کچھے مکانات اور جھونپڑیوں کو منہدم کیاگیا۔ مال مویشی کے جھونپڑیوں کو آگ لگا کر مال مویشیاں ہانک کر لے گئے۔1200 آدمیوں پر ریاست نے بغاوت کا مقدمہ درج کیا اور تقریباً 700 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا۔پاکستان کی مختلف جیلیں بزدار قوم سے بھر دی گئیں۔

آج بھی ڈیرہ غازی خان اور تونسہ میں شہدائے کوہ سلیمان کی یاد میں بلوچ طلبا ہر سال ہفت دسمبر جوش اور جذبے سے مناتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here