پاکستانی فوج کے ایجنٹ فضل تاج محمد کو قومی مجرم ثابت ہونے پرموت کی سزادیدی، بی ایل ایف

0
82

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان نے میجر گھرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے ایم آئی کے ایجنٹ فضل تاج محمد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتار مجرم فضل ولد تاج محمد سکنہ کور جو تمپ، کیچ کو قومی جرائم کے اعتراف اور واضح ثبوتوں کی بنیاد پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کی احتساب عدالت نے سزائے موت دی۔اس فیصلے پر یکم دسمبر کو عمل کرتے ہوئے مذکورہ مجرم کو ہلاک کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فضل پاکستانی فوج کی ’ ملٹری ایجنسی ‘ کے لیے کام کرتا تھا۔اس کے ذریعے ایم آئی بلوچ سرمچاروں اور بی ایل ایف کے علاقائی قیادت کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی بنا رہی تھی جس کے لیے اسے سرمچاروں کے ساتھ رابطہ کرکے ان کا اعتماد حاصل کرنے کو کہا گیا تھا۔مذکورہ شخص کی مشکوک سرگرمیوں اور کردار کو دیکھتے ہوئے بی ایل ایف نے رابطے میں آتے ہی مذکورہ شخص کی تمام سرگرمیوں پر گہری نظر رکھی۔اس سے قبل بھی اسے بی ایل ایف نے گرفتار کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ ماضی کی تفتیش میں بھی مذکورہ مجرم نے ایم آئی کے لیے کام کرنے کا اعتراف کیا تھا لیکن اس کی کم عمری کو دیکھتے ہوئے اسے تنبیہ کے ساتھ رہا کیا گیا تھا کہ وہ آئندہ ایم آئی کے ساتھ رابطہ نہیں رکھے گا۔واضح تنبیہ اور ریلیف کے باوجود مذکورہ شخص اپنے کرتوتوں سے باز نہیں آیا اور دوبارہ ایم آئی کے ساتھ رابطے کرکے بلوچ سرمچاروں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کے لیے مدد فراہم کر رہا تھا۔تنظیمی انٹلی جنس کی بنیاد پر 7 نومبر 2023 کو اسے دوبارہ گرفتار کرکے احتساب عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ بی ایل ایف کی احتساب عدالت کی تفتیش میں مجرم نے اپنے تمام گناہوں کا اعتراف کیا اور اپنے ساتھی مجرموں کی تفصیلات فراہم کیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ نے تنظیمی ضوابط کی بنیاد پر اس کے اعترافی بیانات کے ویڈیو رکارڈز بنائے جن کے اعلی سطحی جانچ کے بعد تنظیم کی احتساب عدالت نے اس کی سزائے موت کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ فضل نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ وہ سرمچاروں کو راشن سپلائٛی کی آڑ میں ان کا لوکیشن پاکستانی فوج کو دیتا تھا جس کی وجہ سے کئی مرتبہ جاسوسی ڈرون اس کے بتائے گئے لوکیشن پر پہنچے اور تصاویر کھینچیں۔ پاکستانی فوج نے اسے ایک موٹرسائیکل دے رکھی تھی جس میں جی پی ایس نصب تھا۔فضل کے بقول اسے پاکستانی فوج ہر کام کے بدلے کبھی بیس ، کبھی دس اور کبھی پانچ ہزار روپے معاوضہ دیتی تھی۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ فضل کے اعترافی بیان کے مطابق وہ ایم آئی میں ’قاری‘ کے کوڈ نام سے کام کرتا تھا اور ایم آئی کے عارف نامی صوبیدار سے ہدایات لیتا تھا۔گرفتاری سے ایک روز قبل بھی وہ بلوچ سرمچاروں کے راستوں کی ناکہ بندی میں شامل تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ مجرم فضل نے بی ایل ایف کو انتہائی اہم معلومات فراہم کی ہیں جس سے علاقے میں پاکستانی فوج کے ایک وسیع جاسوس نیٹ ورک کے بارے میں معلوم ہوا ہے۔ تمام مجرمان کو ہٹ لسٹ پر رکھا گیا ہے۔پاکستانی فوج ٹوکن سسٹم کو بھی اپنے جاسوسوں کو مراعات دینے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ لوگوں کو مراعات کی لالچ میں موت کا سوداگر بنایا جا رہا ہے۔بے ضمیر اور جرائم پیشہ ذہنیت رکھنے والے افراد اپنے نیچ مفادات کے لیے لوگوں کو ذاتی بغض اور بلاوجہ بھی پاکستانی فوج کے ہاتھوں گرفتار کروا رہے ہیں۔جبکہ گوادر کے نواحی علاقوں میں جبری گمشدگی اغوا برائے تاوان کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ پاکستانی فوج کے افسران اپنے آلہ کاروں کے ساتھ مل کر نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرتے ہیں اور پھر پیسے لے کر چھوڑ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ صبر اور استقامت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے۔دشمن اور اس کے آلہ کاروں کے خلاف تمام آپریشنز منظم طریقے سے جاری ہیں۔بی ایل ایف کی حالیہ کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ دشمن کے آلہ کاروں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے اور انھیں ان کے جرائم کی کڑی سزا دی جائے گی۔ تمام ایسے عناصر کو ایک مرتبہ پھر تنبیہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے جرائم پیشہ سرگرمیوں سے تائب ہوکر پاکستانی فوج سے قطع تعلق کرلیں وگرنہ ان کا انجام بھی بدنامی کی موت ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here