بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں لاپتہ آئی آیس آئی اہلکاروں کی بازیابی کیلئے آپریشن کے نام پر فوجی جارحیت آج تیسرے روز بھی جاری ہے ۔جبکہ کورکمانڈر بلوچستان و آئی جی پولیس بھی سوئی پہنچ گئے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فوجی جارحیت کو مزید وسعت دیدی گئی ہے اور پاکستان فوج کے مزید 40 گاڑیوں پر مشتمل ایس ایس جی کمانڈوز کا ایک دستہ آج صبح کشمور سندھ سے سوئی پہنچا جو اس وقت سوئی کے علاقے رستم دربار کے علاقے میں آپریشن کررہے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ فوج کے ہمرہ پاکستان کے کٹھ پتلی نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی تشکیل کردہ ڈیتھ سکواڈ بھی ان کے ہمراہ ہیںجبکہ کور کمانڈر بلوچستان آصف غفور اور آئی جی ایف سی بلوچستان دونوں کے بھی سوئی پہنچنے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔
علاقائی ذرائع رپورٹ کر رہے ہیں کہ سوئی میں 6 ہیلی کاپٹر موجود ہیں جو کہ مسلسل زین کوہ، اوچ اور سوئی کے نواحی علاقوں سوناری، مٹ ٹھوبو، بھشک، لاغر داوان میں مسلسل شیلبگ اور بمباری کررہے ہیں۔
بی آر پی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے بھی سوشل میڈیا ایکس (ٹوئٹر)پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈیرہ بگٹی میں فوجی آپریشن کا آج تیسرا دن ہے ، آج صبح ایس ایس جی کمانڈوز سے لدے 40 فوجی ٹرک سوئی میں داخل ہوئے۔ ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی کے قریب رستم دربار کے علاقے میں فورسز نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا ہے۔
دوسری جانب فورسز کی جارحیت کے دوران مزید4 افراد کی جبری گمشدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق گذشتہ شب سوئی میں فورسز نے عدل خان کالونی سے سبزل بگٹی، بگٹی کالونی سے یعقوب ولد شاہ مور بگٹی جبکہ سوئی تحصیل بازار سے غلام رسول بگٹی کے گھر چھاپہ مار کر انکے دو کمسن لڑکوں کریم بخش اور مصطفیٰ کو غیر قانونی حراست میں لیکر لاپتہ کردیاہے۔
فورسز کے ہاتھوں گذشتہ شب لاپتہ کئے گئے 4افرادکی جبری گمشدگی کی تصدیق بلوچ ریپبلکن پارٹی (بی آر پی) نے سوشل میڈیاپلیٹ فارم ایکس ( ٹوئٹر)پر کی ہے ۔
جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ رات، پاکستان کی آئی ایس آئی نے مبینہ طور پر دو نوعمر بھائیوں سمیت چار افراد کو اغوا کیا۔ہلاک ہونے والوں کی شناخت یعقوب ولد شاہ موڑ بگٹی، کریم، مصطفیٰ ولد غلام رسول بگٹی اور بجر ولد حاجی سبزل بگٹی کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں سوئی سے ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حاجی سبزل بگٹی کے بیٹے بجر کو گزشتہ رات پاکستان کی آئی ایس آئی نے ڈیرہ بگٹی کے علاقے عادل خان کالونی میں ان کے گھر سے زبردستی اغوا کر لیا ہے۔ ہم ڈیرہ بگٹی میں فوجی آپریشن کے دوران اغوا ہونے والے تمام لوگوں کی فوری رہائی اور حفاظت پر زور دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کوڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے عامر ولد ذاکر حسن مریٹہ ،فیصل ولد حنیف لاغانی،سہیل احمد ولد عمر بخش شہ،یاسر ولد امیر بخش مندوانی،شیراز ولد داد محمد مریٹہ اوربابر ولد ڈوٹا حبیبانی نامی 6 فٹبال کھلاڑیوں کی جبری گمشدگی رپورٹ ہوئی تھی ۔
بعدازاں بلوچ لبریشن ٹائیگرز نامی ایک مسلح تنظیم کے ترجمان میران بلوچ کی جانب سے سوشل میڈیامیں جاری کردہ ایک بیان میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ گزشتہ روز بلوچ سرمچاروں نے ضلع ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی کے علاقے گو میں ایک کروائی کرتے ہوئے آئی ایس آئی کے چھ ایجنٹوں کو گرفتار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تمام افراد برارہ راست پاکستان کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے آئی ایس آئی کیلئے کام کررہے تھے۔ گرفتار ایجنٹوں میں سے ایک کا بھائی آئی ایس آئی میں کیپٹن ہے اور ایک کا بھائی آئی ایس آئی میں جونیئر آفیسر ہے۔
بی ایل ٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ میڈیا میں جن کو فٹبالر بنا کر ہیش کیا جارہا ہے وہ آئی ایس آئی کے سرگرم ایجنٹ ہیں جو کہ ضلع ڈیرہ بگٹی میں نہتے لوگوں کو لاپتہ کروانے اور شہید کروانے میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔