اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دو جرنیلوں کے درمیان اقتدار کی کشمکش اور رسہ کشی کے باعث مہلک تنازعات سے متاثرہ سوڈان مکمل خانہ جنگی کے دہانے پر ہے جو پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کرسکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق اقدام متحدہ کی جانب سے یہ وارننگ ایک رہائشی علاقے پر فضائی حملے میں دو درجن کے قریب شہریوں کی ہلاکت کے بعد سامنے آئی ہے۔
سوڈان کی وزارت صحت نے خرطوم کے جڑواں شہر اومدرمان پر ہونے والے حملے سے 22 افراد کے ہلاک ہونے اور بڑی تعداد میں عام شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی، حملے کا نشانہ بننے والا یہ علاقہ ضلع دارالسلام میں واقع ہے جس کا عربی میں مطلب ’امن کا گھر‘ ہے۔
سوڈان میں دو جرنیلوں کے درمیان اقتدار کی کشمکش اور رسہ کشی کے باعث تقریباً تین ماہ سے جاری جنگ کے بعد فضائی حملہ دنیا بھر میں غم و غصے کو ہوا دینے کا تازہ ترین واقعہ ہے جب کہ اس خونی تنازع میں اب تک لگ بھگ 3 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنگ کے درمیان زندہ بچ جانے والوں نے جنسی تشدد کے واقعات کی لہر کی اطلاع دی اور مختلف گواہوں نے نسلی طور پر ٹارگٹ کلنگ ہونے اور بڑے پیمانے پر لوٹ مار ہونے کی بات کی، جب کہ اقوام متحدہ نے دارفر ریجن میں انسانیت کے خلاف ممکنہ جرائم سے خبردار کیا۔
وزارت صحت کی جانب سے فیس بک پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں فضائی حملے کے بعد بظاہر لاشیں دکھائی دے رہی ہیں جن میں کئی خواتین بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نائب ترجمان فرحان حق نے ان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا کہ یو این سربراہ نے اتوار کے روز اومدرمان میں فضائی حملے کی مذمت کی جس میں اطلاعات کے مطابق کم از کم 22 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
فرحان حق نے کہا کہ انتونیو گوتریس نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ مسلح افواج کے درمیان جاری جنگ نے سوڈان کو مکمل خانہ جنگی کے دہانے پر دھکیل دیا ہے جو ممکنہ طور پر پورے خطے کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانیت اور انسانی حقوق کے قانون کی سراسر خلاف ورزی اور پامالی خطرناک اور پریشان کن ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق سوڈان کی لڑائی کے باعث تقریباً 30 لاکھ لوگ اجڑچکے جن میں سے تقریباً 7 لاکھ افراد گھر بار چھوڑ کر پڑوسی ممالک بھاگ گئے۔