موڈیز نے کہا ہے کہ پاکستان، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس جون کے بعد فنانسنگ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں ریٹنگ ایجنسی کے تجزیہ کار گریس لِم نے بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان جون میں ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں باقی غیر ملکی ادائیگیاں کر دے گا، لیکن جون کے بعد پاکستان کی فنانسنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت کمزور ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان 6.5 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کرانے کی کوشش کر رہا ہے، جو شرائط پوری نہ ہونے کے سبب معطل ہے، اس سال انتخابات سے قبل سیاسی تناؤ کی وجہ سے قرض ملنے میں تاخیر کا خطرہ بڑھا ہے، جیسا کے سابق وزیر اعظم عمران خان حکومت اور طاقتور فوج کے خلاف پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دے رہے۔
گریس لِم نے بذریعہ ای میل سوالات کے جوابات میں بتایا کہ جون کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی صورت میں کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے اضافی فنانسنگ کی سہولت مل سکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کے قریب ہیں، جس سے بمشکل ایک مہینے کی درآمدات ہوسکتی ہیں۔