بلوچستان کے علاقے توبہ کاکڑی سے تعلق رکھنے والی روزی بخت بلوچستان کی پہلی پشتون خاتون فٹبالر بن گئی ہے۔
روزی بخت گزشتہ 15 سال سے فٹبال کھیل رہی ہیں۔ وہ اپنے فٹبال کے اس سفر میں متعدد قومی اور بین الاقوامی سطح پربلوچستان اورپاکستان میںاپنالوہا منوا چکی ہیں۔
روزی بخت نے بتایا کہ نویں جماعت سے فٹبال کھلینے میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ اس دوران مجھے اس کھیل میں روشن مستقبل نظر آیا جس کے بعد میں نے اس کھیل کو اپنی زندگی بنانے کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی مراحل میں میرے والد کو لگا کہ میں صرف شوقیہ طور پر اس کھیل سے وابستہ ہوں مگر جب میں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا تو میرے والد نے مجھے سختی سے منع کر دیا تاہم میرے بھرپور اصرار پر میرے والد نے کہا کہ پہلے اپنی تعلیم پر توجہ دو اور اس کے بعد کھیل پررشتے داروں نے میرے فٹبال کھیلنے پر مجھ سے قطع تعلق بھی کر لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ کہا کرتے تھے کہ روزی بخت کا فٹبال کھیلنا ہماری غیرت کے خلاف ہے۔ لیکن اب میرے وہی رشتے دار میری کامیابی پر مجھے مبارک باد دیتے ہیں۔ جب میں نے ایران میں بلوچستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کانسی کا تمغہ حاصل کیا تو انہی رشتے داروں نے مجھے فون کر کے مبارک باد دی اور اپنی سابقہ باتوں پر معذرت خواہ ہوئے اور کہنے لگے کہ انسان سے غلطی ہو جاتی ہے میری خواہش ہے کہ میں دنیا بھر میں بلوچستان کی نمائندگی کروں۔ نئی آنے والی فٹبالر کے لیے پیغام ہے کہ وہ بھرپور لگن اور شوق سے اپنے کھیل پر توجہ دیں اور آگے بڑھنے کے لیے کوشش کرتی رہیں، ہمت و حوصلہ رکھیں، رکاوٹیں آتی رہیں گی مگر وہ حوصلے پست نہ ہونے دیں۔