اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ افریقی ملک سوڈان ہر گزرتے دن کے ساتھ ٹوٹ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے سعودی ملکیتی العربیہ ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ جب ملک ٹوٹ رہا ہو تو کسی کو اقتدار کے لیے لڑنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ لڑائی کی وجہ سے کم از کم 75 ہزار افراد اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سوڈان میں جاری لڑائی مشرقی افریقہ کے پورے خطے کو انسانی بحران میں ڈال سکتی ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے ڈائریکٹر مارٹن فرک کے مطابق سوڈان کی ایک تہائی آبادی لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی بھوک سے مر رہی تھی۔
مارٹن فرک کا جرمن دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ اب وہاں ہر چیز کی قلت ہے اور اشیائے خور ونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔‘‘
دریں اثنا سوڈان کے سابق وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک نے ہفتے کے روز خبردار کیا ہے کہ افریقی ملک میں تنازعہ کو جلد حل نہ کیا گیا تو یہ دنیا کی بدترین خانہ جنگیوں میں سے ایک بن سکتا ہے۔
جنگی طیاروں نے خرطوم پر تازہ بمباری کی ہے، جب کہ سوڈان کی فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت والی ملکی فوج اور ان کے حریف بن جانے والے سابق نائب محمد حمدان دقلو کی قیادت والے نیم فوجی دستے (آر ایس ایف) کے درمیان پندرہ اپریل سے جنگ جاری ہے۔
دریں اثنا امریکہ سمیت مختلف ممالک اپنے سفارتی عملے اور دیگر شہریوں کو خصوصی پروازوں اور بندرگاہی راستوں کے ذریعے نکال رہے ہیں۔ انڈونیشیا اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس لڑائی میں پانچ سو سے زائد افراد ہلاک اور چار ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔