چین نے گذشتہ سال مشرق وسطیٰ میں اپناکرداربڑھا دیاہے،پینٹاگان

0
184

امریکا کے محکمہ دفاع (پینٹاگان) نے منگل کو جاری کردہ اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ چین اور اس کی فوج نے گذشتہ سال کے دوران میں مشرقِ اوسط کے ممالک کے ساتھ رابطے کی کوششوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

مشرق اوسط کے تعلق سے پینٹاگان نے دو”اہم تبدیلیوں“ پرروشنی ڈالی ہے جو چین نے 2021 میں کی تھیں۔وہ یہ کہ وہ ”بیلٹ روڈ اقدام“ کے بارے میں کس طرح آگے بڑھا ہے۔مشرقِ اوسط کے ممالک میں صحت عامہ، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور سبز توانائی کے مواقع کو ترجیح دینے کے لیے چین نے خاص طور پر عراق اور دوسرے ممالک کے ساتھ روابط کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

بیجنگ نے اپنے ”ہیلتھ سلک روڈ“(صحت شاہراہ ریشم)اور”ڈیجیٹل سلک روڈ“(ڈیجٹل شاہراہ ریشم) اقدامات کااضافہ کرتے ہوئے شریک ممالک کو کووِڈ 19کی ویکسینیں، ذاتی تحفظ کا سامان (پی پی ای) اوروبائی مرض سے نمٹنے کے لیے طبی امدادمہیا کی۔اس سے چین کو اپنی طبی مصنوعات کا بین الاقوامی مارکیٹ میں شیئربڑھانے،عالمی صحت عامہ کے رہنما کے طور پرکردارادا کرنے کے لیے اپنی بولی کومضبوط بنانے اور بیلٹ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے نئے منصوبوں کی ضرورت کی نشان دہی کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔

پینٹاگان کے مطابق:”ڈیجیٹل سلک روڈ ایک ایسا طریقہ ہے جس سے چین اپنی ٹیکنالوجی دوسرے ممالک تک پہنچاتا ہے، جس سے وہ اپنی ٹیکنالوجی کے معیارات کوبہتربنانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ وہ اگلی نسل کی ٹیکنالوجی کے لیے بھی عالمی معیارقائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں“۔

ان میں سے کچھ طریقوں میں 5 جی نیٹ ورکس،زیر سمندر کیبلز اور ڈیٹا سینٹرز میں چینی سرمایہ کاری شامل ہے۔اس میں سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم، مصنوعی ذہانت اور گھریلو استعمال اور برآمد کے لیے کوانٹم کمپیوٹنگ بھی شامل ہے۔

پینٹاگان نے کہا:”جیسا کہ بیجنگ کے اقتصادی مفادات براعظم افریقا، لاطینی امریکا، وسط ایشیا اور مشرق اوسط جیسے خطوں میں پھیل رہے ہیں، ہم عالمی سطح پر پاورپروجیکشن آپریشنز کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کی توقع کرتے ہیں“۔

رپورٹ کے مطابق چین دنیا میں اسلحہ مہیا کرنے والاپانچواں بڑا ملک ہے۔وہ سعودی عرب، سربیا، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قزاقستان، عراق اور پاکستان کو ڈرونز، آبدوزیں، بحری جہاز،زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم اور لڑاکا طیاروں سمیت روایتی ہتھیار فروخت کرتا ہے۔

نیز”چین اپنے بیرون ملک لاجسٹکس اوراڈوں کے انفراسٹرکچرکو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ فوج کو زیادہ سے زیادہ فاصلے پراپنی طاقت کوبروئے کارلانے اور برقرار رکھنے کی اجازت دے سکے“۔

اس رپورٹ میں خبردارکیا گیا ہے کہ چین کا عالمی فوجی لاجسٹک نیٹ ورک امریکی فوجی کارروائیوں میں خلل اندازہو سکتا ہے کیونکہ بیجنگ کے عالمی فوجی مقاصدواہداف بھی نمایاں ہورہے ہیں۔چینی فوج کا جیبوتی میں پہلے ہی ایک سپورٹ بیس ہے اور وہ مشرق اوسط اور شمالی افریقا میں اضافی تنصیبات کی تعمیرپرغور اورمنصوبہ بندی کر رہی ہے۔ان کے علاوہ جن ممالک پر غور کیا جا رہا ہے ان میں متحدہ عرب امارات، پاکستان، کینیا، سیشلز اوردیگرممالک شامل ہیں۔

پینٹاگان کاکہنا ہے کہ چین اپنے توانائی کے ذرائع اورمہیّاکنندگان کو متنوع بنانے کی کوشش کررہا ہے لیکن افریقا اورمشرقِ اوسط سے درآمد کردہ تیل اور قدرتی گیس کی بھاری مقدارکے باوجود کم سے کم اگلے 15 برس تک تزویراتی سمندری راستوں کو محفوظ بنانا بیجنگ کی ترجیح ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق”محکمہ دفاع کا اندازہ ہے کہ (چین کے) آپریشنل جوہری ہتھیاروں کے ذخائر400 سے تجاوزکرچکے ہیں۔اگرچین نے اپنی جوہری توسیع کی یہی رفتار برقرار رکھی تو، وہ ممکنہ طور پر 2035ء تک قریباً 1،500 وار ہیڈز کا ذخیرہ تیارکرلے گا“۔

تاہم،اس کے باوجود یہ تعداد امریکا اور روس کے جوہری ہتھیاروں کے مقابلے میں بہت کم ہوگی کیونکہ ان دونوں ممالک میں سے ہرایک کے پاس اس وقت کئی ہزار جوہری ہتھیارہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اپنے بیلسٹک میزائلوں کو جدید بنانے کے لیے بھی کام کررہا ہے۔یہ میزائل جوہری ہتھیاروں کو ہدف تک لے جانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔چین نے2021 کے دوران میں 135 میزائلوں کی آزمائش کی تھی یا تجربات کیے تھے اور یہ تعداد بھی ‘باقی دنیا کے مجموعی میزائلوں سے کہیں زیادہ’ ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here