عورت مارچ اسلام آباد نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر بلوچستان کے علاقے بولان اور گردونواح میں ملٹری آپریشن کے دوران خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کی پرزور مذمت کی ہے۔
عورت مارچ کا کہنا ہے کہ سمو صومالانی، فریدہ، زرغل مری، حمیدہ مری، درِ خاتون مری، مہسو صومالانی، گل بی بی صومالانی،سمیدہ صومالانی، راجی اور مہناز صومالانی سمیت کم از کم 11 خواتین، کم عمر لڑکیوں اور بچوں کی گمشدگی پر تشویش ہے۔
عورت مارچ نے اس بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان میں خواتین کے خلاف جبروتشدد کے حوالے سے فوج کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے جو تنازع اور شورش کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ فوج کی طرف سے غائب کی گئی تمام خواتین اور بچوں کو فی الفور بازیاب کروا کر رہا کیا جائے۔ ہم مین سٹریم میڈیا کی اِن جنگی جرائم پر پراسرار خاموشی کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ بلوچ خواتین اور بچوں کے ساتھ یہ سلوک پہلی بار روا نہیں رکھا گیا، کچھ عرصہ قبل بھی بلوچستان کے علاقہ گچک میں دو خواتین کو ایک نوزائیدہ بچی کے ہمراہ اغوا کیا گیا۔ عام شہریوں کے خلاف ایسے اقدامات انفرادی مجرمانہ سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہیں۔