وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی سیکرٹری جنرل اور لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی دین بلوچ نے کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کے دھرنے کے خاتمے اورحکومتی کمیٹی کے حوالے سے کہا ہے کہ تمام افرادلواحقین سے مشاورت اور انکی رضامندی کے بعد ہم نے کمیٹی پراعتمادکرکے اپنا دھرنا ملتوی کیا ہے۔
سمی بلوچ نے کہا ہے کہ سینٹ کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ اور وزیرداخلہ رانا ثنااللہ سمیت کمیٹی کے تمام ممبران کا اسلام آباد سے کوئٹہ ریڈزون دھرنے میں لواحقین سے ملاقات اور انکے مطالبات کی منظوری خوش آئند بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام لواحقین نے بطورجمہوری و پرامن شہریوں کے ناطے ایک بار پھر قانون اورحکومت کو موقع دیا کہ کہ وہ ہمارے مسئلے حل کریں۔
سمی بلوچ نے کہا کہ ہم نے 50 ان فیملیز کے پیاروں کی فہرست جو کہ دھرنے میں موجود رہے ہیں اور 843 دیگر لاپتہ افراد کا فہرست کمیٹی کو فراہم کیا اور جعلی مقابلوں، جبری گمشدگیوں کی روک تھام اور ہمارے جبری طور پر گمشدہ پیاروں کو عدالتوں میں لاکر قانونی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات کے حل کیلئے کمیٹی نے ہم سے تین مہینے کاوقت مانگا ہے اور یہ بھی واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اگر اس دورانیہ میں ہمارے مطالبات حل نہ ہوئے تو پھر یہ کمیٹی آپکے ساتھ احتجاج پر بیٹھے گی اور مزید اعتماد دلانے کیلئے ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ پر نذیر تارڑ صاحب نے دستخط کرکے یقین دلایا۔
ہم تمام لواحقین سے مشاورت اور انکی رضامندی کے بعد ہم نے کمیٹی پراعتمادکرکے اپنا دھرنا ملتوی کیا ہے۔اگر اب بھی ہمیں انصاف نہ ملا تو مزیدسخت اقدام اٹھائینگے لیکن اپنے پیاروں کی بازیابی تک خاموش نہیں بیٹھے گیں پھر اس ریاست پرہوسکتا ہے کوئی بھروسہ بھی نہ رہے۔ امیدکرتے ہیں کہ کامیابی ہماری ہوگی۔