یمن کے جنوب مغرب میں تعز گورنری میں قائم سینٹرل جیل پر اتوار کے روز ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے وحشیانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم سے کم پانچ خواتین قیدی جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئیں۔ اس مجرمانہ واقعے میں زخمی ہونے والی تین خواتین کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
مقامی طبی ذرائع نے میڈیاکو بتایا کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے جیل پر توپ خانے سے گولہ باری کی گئی اور اب تک پانچ خواتین قیدیوں کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حوثی ملیشیا نے اتوار کے روز مغربی تعز میں قائم سینٹرل جیل کے شعبہ خواتین پر چار گولے داغے۔
ادھر تعز میں انسانی حقوق مرکز کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا نے جیل پر متعدد گولے داغے۔ ایک گولہ خواتین کے لیے مخصوص عمارت پر لگا جس کے نتیجے میں وہاں پر موجود متعدد خواتین قیدی ہلاک ہو گئیں۔ حوثیوں کی گولہ باری کے نتیجے میں متعدد خواتین قیدیوں کو ایمبولینسوں کی مدد سے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
اس واقعے پر یمنی حکومت کے سربراہ معین عبدالملک نے کہا کہ جیل پر حملہ اور خواتین قیدیوں کا قتل عام حوثیوں کے جرائم کے تسلسل کی ایک اور کڑی ہے۔ جیل پر حملہ اور وہاں پرقید خواتین کو قتل کرکے حوثیوں نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ حوثی باغی ملک میں جارحانہ عزائم رکھتے ہیں اور وہ بین الاقوامی برادری کے مطالبات، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی کھلے عام توہین کر رہے ہیں۔
یمنی وزیر اعظم نے تعز کے گورنر نبیل شمسان سے ٹیلیفون پر بات چیت میں حوثیوں کی طرف سے جیل پر کیے گئے حملے کو حوثی باغیوں کا ایک نیا وحشیانہ فعل قرار دیا۔ یمنی حکومت نے تعز سینٹرل جیل پرحوثیوں کے حملے میں ہونے والی تباہی اور خواتین قیدیوں کے قتل عام کی تصاویر جاری کی ہیں۔ ان تصاویر میں تعز جیل میں حوثیوں کے دہشت گردانہ حملے کی عکاسی ہوتی ہے۔