نیپال میں مہاجرین کے احتجاج پر پولیس کا حملہ وتشدد ، متعدد زخمی

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

نیپال کے دارلحکومت کھٹمنڈوکے مہاراج گنج میں پیر کے روزاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے دفتر کے سامنے مختلف مملک سے تعلق رکھنے والے اربن رفیوجیز نے اپنے بنیادی حقوق و تحفظ کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے اپنے احتجاج میں 11 نکات پیش کئے اور1948 کے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ میں درج اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق سمیت بچوں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔

پولیس نے یو این ایچ سی آردفتر کے سامنے پرُ من مہاجرین کی احتجاج حملہ کرکے خواتین و بچوں کو ہراساں کیا جبکہ متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے کئی افرادزخمی ہوگئے۔

مظاہرین نے نیپال کی حکومت پر زور دیا کہ وہ شہر میں رہنے والے پناہ گزینوں پر جرمانے عائد کرنا بند کرے اور انہیں پناہ گزینوں کے طور پر شناخت کرے۔

انہوں نے نیپال کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان کے اہل خانہ کے لیے قانونی کام کا ماحول فراہم کرے، ایک ماہ کے لیے کھانے کا بندوبست کرے اور جو لوگ جلد از جلد وطن واپس آنا چاہتے ہیں انھیں طبی تحفظ فراہم کرے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پولیس ان کے پرامن احتجاج میں مداخلت نہ کرے اور سیکورٹی فراہم کرے۔

پولیس نے مظاہرین پر اس وقت حملہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ انہوں نے اصرار کیا کہ یو این ایچ سی آر کے نمائندے باہر آئیں اور ان کے 11 مطالبات کی یادداشت وصول کریں۔

پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ انہیں معاشی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ کام کرنے اور اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے قابل نہیں ہیں۔

دوسری جانب نیپال حکومت کی جانب سے یہ بات بھی سامنے آرہی ہے حکومت نیپال میں ایسے پناہ گزینوں کو شناختی کارڈ کھیلنے کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار کر رہی ہے جو مختلف وجوہات کی بناء پر اب تک شناختی کارڈ سے محروم رہے ہیں۔

پیر کوملک گیر میٹنگ کے ایک اجتماع میں گفتگو کرتے ہوئے ایوان کے وزیر بال کرشنا خان نے کہا کہ ان افراد کو شناختی کارڈ دفراہم کرنے کیلئے ہوم ورک کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری نیک نیتی ہے کہ وہ نیپال میں بھی ایک پُرسکون زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے کہا کہ نیپال حکومت سب کے انسانی حقوق سے آگاہ ہے۔

بال کرشنا خان نے مزید کہا، ”افراد، چاہے وہ کرہ ارض پر کسی بھی جگہ پیدا ہوئے ہوں، انسان، باشندے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے انسانی حقوق ہیں۔ متعدد وقفوں میں نیپال کے بالکل مختلف عناصر سے پناہ گزین موجود ہیں۔ یہ مہاجرین بھی انسان ہیں۔ اس کے بعد وفاقی حکومت کو انسانی حقوق حاصل کرنے کے لیے ان کی ضرورت ہے۔

اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ نیپال میں مقیم پناہ گزینوں کے نوجوان نیپال میں پیدا ہوئے اور ان کی پرورش ہوئی۔

بال کرشنا خان نے کہا کہ نیپال کے حکام اور نیپالی معاشرے کی ان کی سمت جوابدہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘کچھ پناہ گزین جن کے نوجوان پیدا ہوئے ہیں، نیپال میں بڑھ رہے ہیں۔ مزید برآں ان کا ہمارے معاشرے اور حکام کا احتساب ہے۔

Share This Article
Leave a Comment