جبری گمشدگیوں اور بلوچ خواتین پر تشدد کیخلاف گوادر میں احتجاجی ریلی و مظاہرہ

0
190

بلوچستان کے ساحلی سی پیک کا حب کہلانے والے شہرگوادر میں بدھ کے روزحق دو تحریک کی جانب سے بلوچوں کی جبری گمشدگیوں اور کراچی میں سندھ پولیس کی جانب سے لاپتہ بلوچ افراد کے خواتین بچوں سمیت طلباء پر تشدد وگرفتاریوں کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاجی مظاہرے میں لوگوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی اور پیپلز پارٹی کے خلاف نعرہ درج تھے۔

ریلی میں شرکا کی بڑی تعداد شامل تھی،ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور بلوچ خواتین پر تشدد اور جبری گمشدگیوں میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

ریلی نے مختلف شاہراؤں پر مارچ کیا اور پھر جلسے کی شکل اختیار کرگیا جس میں حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور حسین واڈیلہ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پولیس کی بلوچ خواتین پر تشدد قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں بلوچستان میں بمباری اور شہید غلام محمد، لالہ منیر اور شیر محمد کی لاشیں پھینکی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ماؤں کے لخت جگر سالوں سے لاپتہ ہیں اور مائیں انکی راہ تھک رہی ہیں لیکن یہاں لواحقین پر بھی تشدد کی جاتی ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

انکا کہنا تھا کہ ہمارے وسائل، زمین اور پہاڑوں پر یہ قابض ہیں۔

انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ بلوچ نوجوان جذباتی نہ ہوں – اگر تم لوگ بلوچ ماؤں بہنوں پر تشدد کرتے ہو تو وہ کیا کریں؟

انہوں نے کہا کہ جنرل ٹکا خان کی یاد آج ایک پھر تازہ کیا جارہا ہے۔ کمیٹی کی تشکیل سے انصاف کی توقع نہیں سانحہ نوکنڈی پر کمیٹی بنا تھا کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے کراچی میں بلوچ خواتین پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کو سزا دینے کی اپیل کرتے ہوا کہا کہ اگر ریاست ہمیں غلام سمجھتا ہے تو ہم کسی غلام نہیں۔

انہوں نے گوادر کے لوگوں اور بلوچ عوام سے متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک بار پھر سیاسی سوداگر ہمیں تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔

اس موقع پر ہدایت الرحمان نے پی ڈی ایم میں شامل بلوچ جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کو تنقید کا نشانہبناتے ہیں جبکہ خود بلوچ کے قاتلوں کے ساتھ ملکر حکومت کررہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here