امریکا کا5 تنظیموں کے نام دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ

ایڈمن
ایڈمن
8 Min Read

امریکہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے پانچ ایسے انتہا پسند گروہوں کے نام نکال دے گا جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اب وہ فعال نہیں ہیں۔

ان انتہا پسند گروہوں میں کئی ایسے بھی شامل ہیں جو کبھی بڑے خطرات کا سبب بنے تھے اور ان کی کارروائیوں میں ایشیا، یورپ اور مشرقِ وسطیٰ میں لوگوں کی اموات بھی ہوئی تھیں۔

جن گروہوں کے نام غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالے گئے ہیں وہ اگرچہ غیر فعال ہو چکے ہیں البتہ جن ممالک میں یہ تنظیمیں فعال تھیں، وہاں اور بائیڈن انتظامیہ کے لیے یہ سیاسی طور پر ایک حساس معاملہ ہے۔ یہ اقدام ان متاثرین اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بن سکتا ہے جو خود یا جن کے عزیز ان گروہوں کی کارروائیوں میں نشانہ بنے تھے۔

خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ان تنظیموں میں اسپین اور فرانس میں فعال رہنے والا علیحدگی پسند باسک گروپ ای ٹی اے، جاپان کا ایک فرقہ اوم شنریکیو، بنیاد پرست یہودی گروپ کہانے کیچ اور دو اسلامی گروپ شامل ہیں جو اسرائیل، مصر اورفلسطینی علاقوں میں متحرک تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعے کو کانگریس کو ان اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔

خیال رہے کہ اس وقت امریکہ کی کانگریس میں بحث جاری ہے جس کا تعلق تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کو بچانے کی خاطر ایران کے ’پاسداران انقلاب‘ کو امریکہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے یا اس کا نام اس میں برقرار رکھنے سے ہے۔

ایران کے ’پاسداران انقلاب‘ کو امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے دہشت گرد قرار دیا تھا۔ اس کے متعلق جمعے کو جاری ہونے والے سرکاری اعلامیے میں ذکر نہیں ہے۔

محکم? خارجہ کے مطابق ان پانچ گروہوں کے نام دہشت گرد تنطیموں کی فہرست سے باضابطہ طور پر آنے والے ہفتوں میں ہٹا دیے جائیں گے۔

’اے پی‘ کے مطابق ان تنظیموں کے نام فہرست سے خارج کرنے کے اعلامیے پر امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کے دستخط موجود ہیں۔

ان گروہوں کے نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کی عمومی وجہ یکساں ہے۔ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ یہ تعین قانونی طور پر ہر پانچ سال بعد ہونے والے انتظامی جائزے پر مبنی ہے۔

جائزے میں اس بات کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے کہ آیا نامزد گروپ اب بھی فعال ہیں اور کیا انہوں نے گزشتہ پانچ برس میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی ہیں اور کیا کسی تنظیم کو فہرست سے خارج کرنے یا برقرار رکھنے کا معاملہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہوگا۔

قانون کے مطابق وزیرِ خارجہ کسی گروہ کو یہ دیکھتے ہوئے کہ وہ اس فہرست میں شامل ہونے والے معیار پر پورا نہیں اتر رہا، فہرست سیخارج کر سکتے ہیں۔

’اے پی‘ کے مطابق اینٹنی بلنکن نیسرکاری اعلامیے میں تحریر کیا کہ اس معاملے میں جمع کیے گئے ریکارڈ کے جائزے کی بنیاد پر، اٹارنی جنرل اور سیکریٹری خزانہ کے ساتھ مشاورت کے بعد انہوں نے طے کیا کہ جو حالات ان تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے کی بنیاد تھے، وہ بدل گئے ہیں اس لیے ان گروہوں کے نام فہرست سینکالے جا سکتے ہیں۔

فہرست سیان گروہوں کے نام نکالے جانے کا عمل پر ان پر عائد بہت سی پابندیوں کو ختم کر دے گا جن میں ان کے اثاثے منجمد کرنا اور ان تنظیموں کے رہنماؤں پر سفری پابندیاں شامل ہیں۔اس کے علاوہ امریکیوں کے لیے ان گروہوں کو کسی قسم کی امداد فراہم کرنے پر بھی ممانعت تھی۔

اس معاملے سے آگاہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے کئی ماہ قبل قانون سازوں سے مشاورت کے بعد کیے گئے کہ آیا تازہ ترین پانچ سالہ جائزوں کو آگے بڑھانا چاہیے۔ اس سے قبل 15 گروہوں کو فہرست سے نکالا گیا ہے۔

امریکہ نے جن تنظیموں کے نام دہشت گروہوں کی فہرست سے نکالے ہیں ان میں جاپان کا عام شنریکیو (اے یو ایم) نامی فرقہ شامل ہے اس کے نام کا مخفف اعلیٰ ترین سچ (سپریم ٹروتھ) ہے۔

اس گروہ نے 1995 میں ٹوکیو کے سب وے میں گیس سے مہلک حملہ کیا تھا جس میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ گیس پھیلنے سے کئی ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔

جاپان نے 2018 میں اس گروہ کے سربراہ شوکو اشہارا سمیت کئی سرکردہ افراد کو پھانسی دی تھی جس کے بعد اس گروہ کو غیر فعال سمجھا جاتا ہے۔

امریکہ نے اسے 1997 میں ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا۔

فہرست سے نکالے گئے دوسرے گروہ کا نام باسکی فادر لینڈ اینڈ لبرٹی(ای ٹی اے) ہے جس نے کئی دہائیوں تک شمالی اسپین اور دیگر علاقوں میں بم دھماکے کیے۔

اس تنظیم کی کارروائیوں میں 800 سے زیادہ افراد ہلاک اور کئی ہزار زخمی ہوئے تھے۔

سال 2010 میں اس نے جنگ بندی کا اعلان کیا اور اس گروہ کے کردہ افراد کی گرفتاریوں کے بعد یہ سلسلہ ختم ہوا۔ 2018 میں اس کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلے۔

امریکہ نے اس گروہ کو بھی 1997 میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

تیسری تنظیم کہنے چائی یا کچ ہے۔ یہ اسرائیل کا ایک بنیاد پرست یہودی گروہ تھا جس کی بنیاد 1971 میں اسرائیل کے قوم پرست مذہبی رہنما میر کہانے، نے رکھی تھی۔

ربی میر نے 1990 میں اپنے قتل تک اس گروہ کی قیادت کی جس کے ارکان نے عرب باشندوں، فلسطینی اور اسرائیلی اہلکاروں کو قتل کیا۔

اس تنظیم نے مختلف مقامات پر حملے کیے جب کہ مختلف کارروائیوں کی دھمکیوں دیں۔

یہ تنظیم 2005 سے غیر فعال ہے۔ امریکہ نے اسے 1997 میں دہشت گرد گروہ قرار دیا تھا۔

چوتھی تنظیم کا نام ’مجاہدین شوریٰ کونسل‘ ہے۔ یہ مختلف تنظیموں کا ایک اتحاد تھا جو یروشلم کے ارد گرد کے علاقوں میں فعال تھیں۔

غزہ میں قائم کی گئی جہادی تنظیموں کے اس اتحاد نے 2012 میں اپنے قیام کے بعد سے اسرائیل پر متعدد راکٹ حملے کیے تھے جب کہ دیگر کارروائیوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

امریکہ نے اس گروہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں 2014 میں شامل کیا تھا۔

امریکہ نے جس پانچویں گروپ کا نام فہرست سے نکالا ہے وہ الجماعۃ الاسلامیہ(اسلامی گروپ) ہے۔

یہ مصر کی اسلامی تحریک تھی۔اس نے 1990 کی دہائی میں مصر کی حکومت کو گرانے کی کوشش کی تھی۔

اس گروہ نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ سیاحوں پر متعدد حملے کیے تھے۔

اس گروہ کو 1997 میں دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

Share This Article
Leave a Comment