بلوچستان کے صنعتی شہر حب اور ضلع پنجگور میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ اور قتل ہونے والے زاہد شیخ اور شاہ بیگ کے لواحقین نے ردعمل میں روڈ بلاک کرکے شدید احتجاج کیا۔
زاہد شیخ کو اغوااور قتل کے خلاف شیخ برادری کا حب شہر اور حب بائی پاس پر احتجاج قومی شاہراہ کو ٹریفک کے بند کردیا گیا۔
احتجاج کے باعث قومی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔
قومی شاہراہ گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اس سلسلے میں متوفی زاہد شیخ کے ورثا کا کہنا ہے زاہد شیخ صبح سدرن بائی پاس حب سے تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی جنھیں عید کے دن اغوا کیاگیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زاہد کے اغوا کا رپورٹ بھی تھانے درج کرایا تھا۔
شیخ برادری کے سرکردہ شخصیت وڈیرہ بابو فیض شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ ایس ایس پی لسبیلہ دوستین دشتی نے فون پر یقین دہانی کراویا کہ تین دنوں تک قاتلوں گرفتار کیا جائے۔
ہم اس وقت ضلع بھر میں جاری احتجاج ختم کررہے ہیں۔ پولیس کو قاتلوں کو گرفتار کرنے کے لئے تین دن کا مہلت دیتے ہیں قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو پھر ہم بھرپور احتجاج کریں گے۔
دوسری جانب سی پیک روڈ پر واقع وشبود ایف سی چیک پوسٹ پر تربت کے مسافر بس سے ایک نوجوان کو بس سے اتارجبری طور پر لاپتہ کرنے کے خلاف تربت ٹو کوئٹہ دو بسوں کیمسافروں نے روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا۔
یہ احتجاج گزشتہ کئی گھنٹوں سے جاری ہے۔
ڈی ایس پی اور ایس ایچ او پولیس نفری کے ساتھ پہنچ گئے ہیں۔
مسافر کی شناخت صبغت داد ولد ولی داد جو ضلع کیچ کے علاقے شاپک کے رہائشی بتایا جاتاہے۔
بعد ازاں شاہ بیگ کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
لواحقین نے بازیاب ہونے پر احتجاج ختم کر دیا۔