جبری طور پر لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ کی ہتھکڑی لگی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کی منظر عام پر آنے کی تصدیق ہوگئی۔
تصویر میں حفیظ بلوچ ڈیرہ مراد جمالی تھانے میں بیٹھے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق 8 فروری کو بلوچستان کے شہر خضدار سے جبری گمشدگی کے شکار قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طالب علم حفیظ بلوچ کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حفیظ بلوچ سے انکے لواحقین نے ڈیرہ مراد جمالی کے پولیس تھانے میں ملاقات کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے حفیظ بلوچ پر جھوٹے مقدمات دائر کیے گئے ہیں لیکن ابھی تک ڈیرہ مراد جمالی پولیس انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے کچھ بھی نہ کہا گیا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ حفیظ بلوچ کو پولیس تحویل میں دیا گیا ہے اور ہم اب بھی انکے باحفاظت بازیابی کا مطالبہ جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ رواں سال 8 فروری کو خضدار سے قائداعظم یونیورسٹی کے ایم فل اسکالر اور باغبانہ خضدار سے تعلق رکھنے والے حفیظ بلوچ کو ایک نجی اکیڈمی سے نامعلوم افراد نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا جس کی رہائی کیلئے بلوچستان و سمیت پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد و لاہور میں علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگایا گیا تھااور احتجاجی ریلی و مظاہرے کئے گئے۔
سول سوسائٹی خضدار نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ آج حفیظ بلوچ کو ڈیرہ مراد جمالی عدالت میں پیش کیا گیا مگر تا حال وہ سی ٹی ڈی کے تحویل میں ہے اور ہمیں اس پر جھوٹی الزامات لگانے کا خدشہ ہے۔لہذا ہم ملک کی انصاف دالانے والے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ انہیں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی دفاع کرنے کا مکمل حق دیا جائے۔
ترجمان نے کہا ہم بلوچستان بالخصوص خضدار کے سیاسی اور قبائلی رہنماؤں کے علاوہ تمام طبقات سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حفیظ بلوچ کی رہائی میں اپنا کردار ادا کریں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم ان تمام سیاسی سماجی، مذہبی، قبائلی اور طلبا رہنماؤں کے علاوہ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے حفیظ بلوچ کیلیے جدوجہد میں ہمارے شانہ بشانہ کھڑے رہے اور آگے بھی اد طرح حفیظ بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی رہائی تک ہمارے ساتھ دینگے۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حفیظبلوچ کے دوستوں کا کہنا تھا کہ حفیظ بلوچ کو پاکستانی فوج کے ایک میجر مرتضٰی کے کہنے پر فورسز اہلکاروں نے لاپتہ کیا تھا۔