طالبان کی جانب سے زمینی ٹی وی کے ذریعے وائس آف امریکا (وی او اے) کی نشریات روکے جانے کے ایک روز بعد امریکی حکومت کے فنڈ سے چلنے والے خبررساں ادارے نے افغانستان کے لیے سیٹیلائٹ سے براہ راست گھروں تک 7/24 ترسیل کا چینل شروع کردیا۔
امریکی محکمہ خارجہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں پر زور دیا کہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو آزادانہ اور بلا خوف و خطر گھومنے کی اجازت دینے کے لیے زور دیا تھا۔
وی او اے نے اعلان کیا کہ نیا چینل ملک میں رائج پشتو اور دری زبان میں ’غیر سینسر شدہ خبریں اور معلومات‘ فراہم کرے گا۔
خیال رہے کہ 27 مارچ کو طالبان نے وی او اسے منسلک افغان ٹیلیویژن اسٹیشنز کو حکم دیا تھا کہ وی او اے کے پروگرامز دکھانا بند کریں جو طالبان کی خواتین کو اینکرنگ، نیوز کاسٹنگ سے روکنے سمیت مختلف پالیسیوں پر تنقیدی مواد کو روکنے سے متعلق پابندیوں کا حصہ تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) اور ڈوئچے ویلے نے بھی رپورٹ کیا تھا کہ طالبان کی جانب سے نئی ہدایات کے ذریعے افغانستان میں ان کے مقامی نشریاتی پارٹنرز کو ان کے پروگرامز نشر کرنے سے روک دیا ہے۔
مذکورہ احکامات کی مذمت کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ’تشویش کے ساتھ ہمیں طالبان کی جانب سے افغان عوام کو آزاد، بین الاقوامی میڈیا تک رسائی سے روکنے کا علم ہوا‘۔
وی او اے نے کہا کہ ’وی او اے افغانستان‘ کے نام سے اس کی نئی ٹی وی نشریات یاہ ست وائی-1اے سیٹیلائٹ پر دستیاب ہے تا کہ طالبان کی سینسر شپ کے باوجود افغان ناظرین کی وی او اے کے پروگرامز تک رسائی ہوسکے۔
وی او اے کے ڈائریکٹر یولندا لوپیز نے کہا کہ ’افغانستان اب دنیا میں سب سے جابرانہ میڈیا مارکیٹ ہے، طالبان کی جانب سے آزادی صحافت روکنے کی کوششوں کے باوجود وی ا اے نیوز معتبر خبروں کے ساتھ افغان ناظرین کے ساتھ کھڑا ہے‘۔
امریکی محکمہ خارجہ طالبان کی میڈیا کے حوالے سے رہنما ہدایات کو ’روکنے والی اور غیر شائع شدہ‘ قرار دیا اور کابل کے نئے حکمرانوں کو یاد دلایا کہ واشنگٹن دنیا بھر میں آزادی اظہار رائے کی حمایت کے لیے پر عزم ہے۔
محکمے کا کہنا تھا کہ طالبان نے جب سے کابل پر قبضہ کیا ہے وہ افغانستان کو مسلسل غلط سمت میں لے کر جارہے ہیں، وہ یہ وعدے بھی پورے کرنے میں ناکام رہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔