امریکا اور برطانیہ نے یوکرین میں بیالوجیکل ہتھیاروں کی روسی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں سفید جھوٹ قراردیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے پاس بیالوجیکل ہتھیاروں کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جبکہ وہاں اس کی اپنی لیبارٹریاں کووڈ 19 جیسے امراض کی تشخیص کرتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یوکرین نے امریکی تعاون کے ساتھ ایسا محفوظ طریقے سے کیا ہے۔
’(دوسری طرف) روس نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیالوجیکل ہتھیاروں کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔‘
امریکہ نے متنبہ کیا ہے کہ روس فوجی آپریشنز کی سہولت، نمایاں شخصیات کے قتل یا فالس فلیگ واقعات کے لیے کیمیائی یا بیالوجیکل ہتھیار استعمال کرسکتا ہے۔
اسی طرح سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ کے بعد اب برطانیہ نے بھی روسی دعوؤں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یوکرین میں بیالوجیکل ہتھیاروں کی موجودگی کا الزام ’سفید جھوٹ‘ ہے۔
ڈیم باربرا وڈورڈ نے الزام لگایا کہ ماسکو نے یوکرین میں جنگی جرائم کیے ہیں۔ ’ہم اس چیمبر میں بیٹھ کر روس کے مقامی پروپیگنڈا کے قارئین نہیں بن سکتے۔ ہم روس کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اپنی مستقل نشست کا استعمال غلط معلومات اور جھوٹ کے پھیلاؤ کے لیے کرے۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ روس نے چارٹر میں کیے گئے وعدوں سے انحراف کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کی افواج نے یوکرین میں بیالوجیکل ہتھیاروں کی موجودگی کے واضح شواہد حاصل کیے ہیں۔
روسی مطالبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے دوران روسی سفیر کا کہنا تھا کہ ماسکو کی افواج نے یوکرین میں ’کم از کم 30‘ بیالوجیکل ریسرچ لیبز کے نیٹ ورک کا سراخ لگایا ہے جس کی مدد سے ’مہلک بیماریوں‘ پر کام کیا جا رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی تعاون کے ساتھ ان مقامات پر ’بہت خطرناک بیالوجیکل تجربے‘ کیے گئے ہیں۔
تاہم انھوں نے ان دعوؤں پر کوئی ثبوت نہیں دیے جبکہ اقوام متحدہ میں تخفیف اسلحہ کے شعبے کے سربراہ نے کہا کہ یوکرین میں بیالوجیکل ہتھیاروں کے کسی منصوبے کا انھیں علم نہیں ہے۔
دریں اثنا امریکہ نے روس کے ایسے دعوؤں کو مضحکہ خیز کہا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ روس یہ جواز پیش کر کے یوکرین کے خلاف ایسے ہی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
ویسے بیالوجیکل ہتھیار کیمیکل ہتھیاروں سے الگ ہوتے ہیں۔ یہ اصطلاح اس صورت میں استعمال ہوتی ہے جب یہ کہنا ہو کہ کسی خطرناک بیماری کو ہتھیار بنایا جا رہا ہے، جیسے ایبولا۔
روس نے یوکرین پر امریکہ کے تعاون سے بیالوجیکل ہتھیاروں پر کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ دنیا کے کئی مالک کی طرح یوکرین بھی کووڈ اور دیگر پر تحقیق کر رہا ہے اور پیتھوجنز پر کام کر رہا ہے تاکہ لوگوں کو اس سے بچانے کی کوشش کی جائے۔
یوکرین نے بیالوجیکل ہتھیاروں پر کام کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
یہاں اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ کیا آپ یہ تحقیق لوگوں کو بچانے کے لیے کر رہے ہیں یا اسے ایک ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ روس نے تاحال اس سے متعلق شواہد نہیں دیے ہیں۔
روس سوویت یونین کا حصہ تھا جہاں بیالوجیکل ہتھیاروں کے ایک منصوبے پر کام کیا جا رہا تھا۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سائنسدان وہاں اسے ختم کرنے گئے تھے۔ ان سائنسدانوں کو یہ معلوم ہوا تھا کہ اینتھراکس، چیچک اور دیگر بیماروں کو ہتھیار بنانے کی کوشش کی گئی تھی اور اسے جنوبی روس میں بندروں پر آزمایا گیا تھا۔