بلوچستان میں جبری گمشدگیاں اورحراستی قتل میں تشویشناک اضافہ انسانی بحران میں تبدیل | سنگر ماہانہ رپورٹ

0
568

سنگر کا دستاویزی رپورٹ و تجزیہ چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے

جنوری2022 کے مہینے میں پاکستانی فورسز نے مقبوضہ بلوچستان بھر میں 53 سے زائد فوجی آپریشنز کئے۔دستیاب اعداد وشمار کے مطابق پاکستانی فورسزنے دوران آپریشنز91 افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔

جنوری کے مہینے میں 34 لاشیں برآمد ہوئیں،گیارہ بلوچ شہید ہوئے جن میں ایک بلوچ ماں شامل ہے اور13 لاشوں کے محرکات سامنے نہیں آ سکے،جبکہ10 لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی۔

دوران آپریشنز پاکستانی فوج نے 70 سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی اور دو نئے فوجی کیمپ قائم کیے گئے۔ تین افراد ریاستی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے جن کو نومبر2021 میں فورسز نے حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔

جنوری2022ء کی رو سے عالمی اور علاقائی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو اس ضمن میں مشرق وسطیٰ، افغانستان، بلقان اور چائنا کے سینکیانگ صوبے کے حالات اب تک گھبیر صورتحال کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے ایران امریکہ، چائنا امریکہ تعلقات میں بھی بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی جبکہ روس اور چائنا نزدیک تر ہوتے جارہے ہیں۔ اس کے ساتھ چند ایک سینٹرل ایشیائی ریاستوں میں بھی ترکی اور دیگر ملکوں کی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے ابترصورتحال نظرآرہی ہے۔ پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لیں تو معاشی حوالے سے وہ اب مزید زبوں حالی کا شکار ہے جس سے نکلنے کی امید بہت کم ہے۔معاشی طور پر زبوں حالی کا شکار ہونے کے باوجود اس ملک کا محکوم اقوام پہ ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔

مشرق وسطیٰ گزشتہ دس سالوں سے عالمی طاقتوں کی رسہ کشی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوچکا ہے۔مشرق وسطیٰ میں شاید ہی کوئی ایسا ملک بچا ہو جو عالمی سازشوں سے متاثر نہ ہوا ہو۔ عالمی سازشوں کی وجہ سے سعودی، یمن، سعودی شام اور ایران آج ایک دوسرے کو زیر کرنے کی کوششوں میں سرگرم ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں ترکی کی جارحیت کی وجہ سے اس خطے کے حالات مزید گھمبیر ہوچکے ہیں جہاں اس کے قدم آج شام کی سرزمین سے آگے نکل چکے ہیں۔یہ حالات یقیناً نہ صرف اس خطے بلکہ دنیا عالم کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔

جس طرح عالمی صورتحال اس مہینے بھی ابتری کا شکار رہا جس میں بہتری کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں اسی طرح بلوچستان میں پاکستانی مظالم کی داستانوں میں بھی روز بروز اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ قابض ریاست پاکستان بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف سرگرم ہونے کے ساتھ عام بلوچوں کی نسل کشی میں شدت لائی ہے۔

آتے ہیں غیرفطری ریاست پاکستان کی جانب، جو ایک جانب بیرونی سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے معاشی اوراپنی دوغلا پالیسیوں کی وجہ سے سفارتی حوالے سے آج زبوں حالی کا شکار ہے۔ دوسری جانب محکوم اقوام کے تحاریک نے اس ملک کو مزید خستہ حال بنادیا ہے۔خطے میں بلوچ، سندھی اور کراچی کے مہاجر تو مکمل آزادی کا علم بلند رکھے ہوئے ہیں جبکہ پشتون قوم میں بھی بڑی حد تک اپنی جداگانہ حیثیت کی حامل سوچ ہم دیکھ سکتے ہیں۔ قابض ریاست پاکستان کی بربریت دیکھ کرایسا لگتا ہے کہ پشتون قوم بھی بہت جلد کھل کر اپنی آزادی کے حصول کی جدوجہد کریں گے۔

اس خطے کے اقوام بالخصوص بلوچوں کی جدوجہد ایسے مقام پہ پہنچ چکا ہے جو انہیں کامیابی سے منزل کی جانب لے جانے کا سبب بنے گا۔ان کی تحریک کی شدت نے آج دنیا پہ بھی ان کی طاقت افشاں کیا ہے۔ ان کی کامیابیوں سے پاکستان حواس باختہ ہوچکا ہے جہاں آئے روز عام بلوچ اس کی جبر کا نشانہ بن رہاہے۔

اس ضمن میں ماہ جنوری 2022ء بھی گزشتہ مہینوں کی طرح ظلم وجبر کی داستان لیے اختتام پذیر ہوا۔ جہاں قابض پاکستان کے عسکری اداروں کی بربریت کی وجہ سے مسخ شدہ لاشوں کا ملنا، بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا، گھروں کو مسمار کرنا،بنا جنس و عمر کی تفریق بلوچوں پہ جبر ڈھانا اور مقامی آبادیوں کو ان کے علاقوں سے بے دخل کرنا وغیرہ جیسے واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔ دوسری جانب بلوچ آزادی پسند تنظیموں نے ریاست کو اپنے کامیاب حملوں کے سبب حواس باختہ کردیاہے۔ اس مہینے کے آخر ی عشرے میں جو کامیاب حملہ ہوا اس نے پوری ریاستی اداروں کو حواس باختہ کردیا اس حملے میں جس کی ذمہ داری بلوچستان نیشنل فرنٹ(BLF)نے قبول کی، اس میں سترہ آرمی اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ ایک بلوچ سرمچار ممتاز عرف بالاچ کی شہادت کا واقعہ بھی پیش آیا۔ اس کامیاب حملے کے بعد بلوچ سرمچاروں نے پاکستان آرمی کے تمام اسلحہ قبضے میں لینے کے بعد ان کی کیمپ کو نظر آتش کردیا۔ ایک ایسے علاقے میں جو ریاستی ساکھ کے لیے موت و زیست کا مسئلہ بن چکا ہے ایسا کامیاب حملہ ریاست پہ ایک مہلک وار ثابت ہوگا۔ اور دنیا کو بے وقوف بنانے کے لیے اس خطے میں جس میں یہ غیر فطری ریاست(پاکستان) سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہی ہے لیکن بلوچ فرزندوں کے اس حملے نے پاکستانی پروپیگنڈے کا پردہ بھی فاش کردیا اور اگر آنے والے دنوں میں جن کی امید بھی کی جارہی ہے کہ اس نوعیت کے مزیدحملے ہوتے ہیں تو پاکستان کے لیے بلوچوں کا مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔ اس کامیاب حملے کے علاوہ اس مہینے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں نے اور بھی کامیاب حملے کیے جہاں لگ بھگ خطے کاہر علاقہ ان کی زد میں رہا۔

سنگر میڈیا نے جنوری 2022ء میں جو اعداد شمار اکھٹی کی ہیں ان کی رو سے پاکستانی فوج نے بلوچستان کے طول و عرض میں 50 سے زائد فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں 92 افراد کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کر دیا۔ پاکستانی فوج نے 5 افراد، جبکہ قابض فوج نے ڈیتھ سکواڈ کے ساتھ ملکر مزید8 افراد قتل کو کردیئے۔ قتل ہونے والے افراد میں سے ایک خاتون بھی شامل ہے جسے پاکستانی فوج نے سبی میں گرفتاری کے شہیدکردیا۔ اس مہینے پاکستانی فوج نے مشکے اور جھاؤ میں سینکڑوں گھروں کولوٹنے کے بعد بلڈوز کردیا۔ فوج نے مختلف علاقوں میں نئی فوجی چوکیاں بھی قائم کی ہیں۔

تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

یکم جنوری 2022
سبی کے علاقے لہڑی سے27 دسمبر کو پاکستانی خفیہ اداروں نے رستم خان ڈومکی ولد میسکلی ڈومکی کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔پنجگور کے علاقے گیشتی پروم میں پاکستانی فوج نیعبدالرحمان ولد مراد کوحراست میں لے جبری لاپتہ کردیا۔.آواران کے علاقے پیراندرسیپاکستانی فوج نے ستر سالہ بزرگ واجہ ابراہیم ولد غلام محمد کو کیمپ بلا کر جبری لاپتہ کردیا۔کیچ کے علاقے تمپ بالیچہ سے پاکستانی فوج نے باہڑ ولد یعقوب کو حراست میں لے جبری لاپتہ کردیا۔

02 جنوری 2022
خاران کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج نے جارحیت کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کی پامالی کی، گھروں میں توڑ پھوڑ کیا اور لوگوں پر تشدد کیا۔ فوج کشی کے دوران لوگوں کے موبائل فونز، لیپ ٹاپ اور دیگر اشیاء بھی پاکستانی فوج نے لوٹ لیے۔پنجگورکے علاقے گرمکان میں عبدالصمد کے گھر پر چھاپہ مارا، عورتوں اور بچوں کو ہراساں کیا جبکہ ان کے بیٹے شاکر ولد عبدالصمد کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔کوئٹہ سے پاکستانی فوج نے قاضی نعمت اللہ کوحراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔

03 جنوری2022
گوادر، پاکستانی فوج ساجد ولد عابد سکنہ کونشکلات تمپ کو کراچی جاتے ہوئے گوادر کے علاقے بیری چوک سے بس میں سے اتارکر حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا ہے۔پنجگورکے علاقے پیری کور بالگتر پاکستانی فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹر کی شیلنگ سے سترہ سالہ نوجوان ’بھارک ولد مراد‘ شہید ہوگیا۔
کیچ کے علاقے زامران کے مختلف علاقوں دشتک کے اطراف، جکان، مریمانی، نوشمانی، جھلی گٹ، دزانی، زامرانی، ھیجی اور زراگین میں آپریشن کرکے پاکستانی فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شدیدشیلنگ کی گئی۔پنجگور کے علاقے گچک میں پاکستانی فوج نے دو سگے بھائی سمیت تین افراد ممتاز و ستار ولد امیربکش اور نادل ولد شیر مھمد کو دمب فوجی کیمپ میں بلاکر جبری لاپتہ کردیا۔

04 جنوری 2022
زیارت میں کنویں سے سالوں پرانی ایک ناقابل شناخت لاش برآمد ہوئی ہے، جسیمقامی انتظامیہ نے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا ہے۔آواران کے علاقے مشکے سے دونوجوان صابرولد حسین اور خدا بخش ولدپیری کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔

06 جنوری 2022
واشک سے پاکستانی فوج نے بلال ولد عنایت اللہ، دیدگ ولد عطااللہ، جہانزیب ولد موسیٰ اور عبید نامی شخص کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔کوہلو سے تعلق رکھنے والے خان محمد مری کے مطابق اسکے اہلخانہ کو صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران نے قید کرکے ایک نجی جیل میں رکھا ہوا ہے، مری قبیلے سے تعلق رکھنے والے خان محمد ولد نبی بخش گزینی مری سکنہ ضلع دکی نے صوبائی وزیر سی اینڈ ڈبلیو سردار عبدالرحمن کھیتران کے قید سے اپنے خاندان کو بازیاب کرانے کی اپیل کی ہے –نصیر آباد میں پاکستانی فوج نے ہسپتال میں چھاپہ مارکر دو مریض قلندر ولد لولہا بگٹی اور مار شلا ولد عزیز بگٹی کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔

07 جنوری 2022
خاران میں پاکستانی فوج نے احمد ملازئی ولد محمد اشرف ملازئی کو حراست میں لیکرجبری لاپتہ کردیا،احمد ملازئی 8 سال قبل لاپتہ ہونے والے آصف سہیل اور گذشتہ سال سے لاپتہ غیاث بلوچ کا قریبی رشتہ دار ہے۔پنجگور کے علاقے بونستان سے پاکستانی فوج نے محمود ولد رحمت بلوچ سکنہ بونستان چونگی سر کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

08 جنوری 2022
بارکھان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر غلام حسین کو پاکستانی فوج نے لاڑکانہ سندھ سے حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔ ڈاکٹر غلام حسین کشمور میں اپنی پرائیویٹ کلینک چلاتے تھے، گھر گھر جا کے مویشیوں کا علاج کرتے تھے۔کیچ،پولیس کے ادارہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے گزشتہ سال دسمبرکو گرفتار نوجوان کو ایاز ولد نیک سال، عویض ولد حسین، نبیل ولد ہاشم، سفر ولد جمعہ، لطیف ولد صالح کو سانحہ پرکوٹگ ہوشاپ میں ملوث کرکے ان کی گرفتاری ظاہر کی ہے،جن میں سے نبیل ولد ہاشم اورلطیف ولد صالح کو رہاکردیاگیا۔کراچی، دبئی میں مزدوری کرنے والے اللہ داد ولد اللہ بخش کوواپسی پرکراچی ائرپورٹ سے پاکستانی خفیہ اداروں نے حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

9 جنوری 2022
کیچ کے علاقے ہنگول بالگترپْگْلانی سے پاکستانی فوج نے میا سبزل اور اس کے بیٹے الیاس کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔
آواران کے علاقے مشکیمیں ایک گاؤں کے تمام 170 گھروں لوٹنے کے بعد نذرآتش کردیا اور کچے کمروں کو ٹریکٹر کے ذریعے گراد دیا۔

10 جنوری 2022
کیچ کے علاقے مند کوہ پشت سے پاکستانی فوج نے عثمان ولد لیاقت کو حراست میں لے جبری لاپتہ کردیا۔ پنجگور کے مرکزی بازار چتکان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سیف اللہ اور حضور بخش کو ہلاک کردیا،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

11 جنوری 2022
کیچ کے علاقے تمپ تلکان میں پاکستانی فوج نے تین افراد ذاکر ولد ناصر، نجیب ولد نور بخش اور مصدق ولد ملا حیدر کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارمنٹ (سی ٹی ڈی) نے خضدار سے بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے چار افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہیلیکن انہیں میڈیا کے سامنے ظاہر نہیں کیاگیاہے۔ واشک کے علاقے شاھوگیڑی سے تعلق رکھنے والے لیویز اہلکار نے ساتھیوں سمیت خاران شہر سے ایک 37 سالہ خاتون کو اغواء کرکے قتل کے بعد لاش دفنا دیا تھا۔ خاتون کی لاش آج برآمد ہوگئی ہے جوکہ سرکاری حکام کی تحویل میں خاران سول ہسپتال لایا گیا ہے۔اس حوالے سے پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ قاتل ایک بااثر شخص ہے جسکی وجہ سے خاران پولیس اسے گرفتار کرنے سے کترا رہی ہے۔
کیچ کے علاقے کولواہ میں کنیچی، چَمبْر، چوٹین اور جَت سمیت جنوبی پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج کی دو دنوں سے ہولناک آپریشن جاری ہے۔

12 جنوری 2022
لسبیلہ کے علاقے حب چوکی سے ایک ماہ سے زائد پرانی دو لاشیں برآمدہوئی ہیں۔کوئٹہ،آٹھ سالوں تک پاکستانی فوج کے ٹارچر سیل میں اذیت سہنے والے بلوچ نیشنل موومنٹ کے ممبرمہران بلوچ وفات پاگئے۔
آواران کے علاقے جھاؤ کوہڑو میں پاکستانی فوج نے چھ ٹریکٹر لے کر مرحوم شیرمحمد ساجدی کے پورے گاؤں کے تمام گھروں کو گرادیا۔کوئٹہ ولی آباد سے 29 نومبر 2021 کوپاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ بلال احمد ولدمحمد اسحاق بازیاب ہوگئے۔

13 جنوری 2021
کیچ کے علاقے تمپ سے پاکستانی فوج نے یوسف ولد حاجی اکبر، شکیل، حاجی وشدل، نواز مراد، محمد شعیب، محمد منیر کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔ پنجگور کے علاقے چتکان غریب آباد سے پاکستانی فوج نے ھمودی ولد نصیر کو ویگو گاڑی نمبر BF2021 پر سوار مسلح افرادنے حراست میں جبری لاپتہ کردیا۔کیچ کے علاقے تمپ کوہاڑ سے پاکستانی فوج دو نوجوان جہانگیرولدعبدالمجید اورنوت علی ولد ناصرعلی کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔

14 جنوری 2022
پنجگور کے علاقے چتکان سے نامعلوم افراد سے حفیظ ولد عبدالقادر کو اغوا کرکے جبری لاپتہ کردیا۔

15 جنوری 2022
ہرنائی سے پاکستانی فوج نے ماسٹر مجیب الرحمان سمالانی ولد عبدالرحمن سکنہ شاہرگ کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

17 جنوری 2022
کیچ کے علاقے زامران دشتک میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران پانچ افراد ابوالحسن ولد یار محمد، ریاض ولد فتح محمد، نثار ولد فتح محمد، مدی ولد کہدہ سہراب اور بشام کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔کیچ کے علاقے گورکوپ میں پاکستانی فوج نے ایک کیمپ قائم کرلی،پاکستان فوج نے کیمپ کے لیے لوگوں کی نہ صرف زمین پر قبضہ کرلیا بلکہ لوگوں کی آمدوورفت پر بھی کڑی شرائط عائد کردی۔

18 جنوری 2022
کیچ کے پہاڑی علاقے کلبر اور مزن بند میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری ہے،پیادہ فوج کے ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔کیچ کے علاقے بلیدہ میں پاکستانی فوج نے دودا ولد عبدالمجید سکنہ گلی بلیدہ کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔لونی سبی میں پاکستان فوج کے ساتھ جھڑپ میں پزویز ڈومکی شہید ہوگئے جبکہ ان کی والدہ کو پاکستانی فوج کو حراست میں لینے کے بعد قتل کردیا۔آواران کے پیراندرمیں پاکستانی فوج نے بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاکردیا۔پاکستانی فوج نے خواتین کی ویڈیو بنائی اور تمام لوگوں سے پوچھ تاچھ کی۔

19 جنوری 2022
کراچی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار خضدار کے تحصیل زہری کے رہائشی عبدالحمید زہری ولد شکر خان کی صاحبزادی سعیدہ حمید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے والد کی بازیابی کیلئے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ان سے بھاری تاوان کا مطالبہ کررہی ہے۔

20 جنوری 2022
آواران کے علاقے مشکے کے مغربی پہاڑی سلسلے کلاں، زْنگ، پتندر میں پاکستانی فوج داخل ہوکرآپریشن کررہاہے۔آواران کے علاقے جھاؤ میں میتگو رشید آباد نامی گاؤں کے مسجد کو پاکستانی فوج نے اپنی کیمپ تبدیل میں کردیا،پاکستانی فوج کی جانب سے یہاں لوگوں پر تشدد روز کا معمول بن چکاہے۔

21 جنوری 2022
لاہورسے پاکستانی خفیہ اداروں نے وہاں زیرتعلیم طلبا سمیر ولد محمد بخش، آدم، عمران نامی طلبا کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔

23 جنوری 2022
کیچ کے علاقے بلیدہ سے پاکستانی فوج نے تین بھائیوں ھْدّین ولدعبدالرحمان، امیر بخش ولد عبدالرحمان اور عبید ولد عبدالرحمان اوردادشاہ ولد دین محمدنامی شخص کو حراست میں لیکرجبری لاپتہ کردیا۔مستونگ سے رواں 17جنوری کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں لک پاس سے جبری لاپتہ نعمت اللہ ولد عرض محمد کی لاش کڈ کوچہ سیبرآمدہوئے ہے۔

24 جنوری 2022
مغربی بلوچستان کے علاقے پیشن میں مشرقی بلوچستان کا رہائشی خدابخش عرف کماش کوپاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ایجنٹوں نے فائرنگ کرکے شہیدکردیا۔کیچ کے علاقے کولواہ سگک سے پاکستانی فوج نے سدیر ولد علی بخش، ندیم ولد سلیم، داد رحمان ولد عبدرحمان،کریم بخش ولد واجو کوحراست میں لے جبری لاپتہ کردیا۔کیچ کے علاقے تمپ گومازی چیری بازار سے پاکستانی فوج نے محبوب وولد شیران کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔آواران کے علاقے مشکے میں مَچی اور سنگی نامی گاؤں میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے ان گاؤں کے تمام لوگوں کو تشدد کانشانہ بنایا اور گھروں سے قیمتی سازوسامان لوٹ لیے۔مغربی بلوچستان کے علاقے پیشن میں مشرقی بلوچستان کا رہاشی خدابخش عرف کماش کوپاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ایجنٹوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا،خدابخش پاکستانی فوج کی بربریت سے تنگ آکر مغربی بلوچستان میں مہاجرکی زندگی بسر کرنے پر مجبورہوگئے تھے۔

25 جنوری 2022
پنجگور کے دزاپ سے فوج کے ڈیتھ سکواڈ نے دو سگے بھائی سمیر اور ضمیر کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ ان کے ساتھی انور کو قتل کرکے فرار ہوگئے۔خاران کے علاقے کلان سے پاکستانی فوج نے عالم زیب ولد استاد اورنگزیب ملائی کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔

26 جنوری 2022
پنجگور سیکے دزاپ پاکستانی فوج کے آلہ کارڈیتھ سکواڈکے ہاتھوں گزشتہ روز اغوا ہونے والے سمیر اور ضمیر کوقتل کرکے لاشیں پھینک دیں،جبکہ ان کے ساتھی انوربلوچ کواسی وقت قتل کردیاتھا۔کیچ کے علاقے دشت سے پاکستانی فوج نے بختیار ولد حاصل،حمل ولد مراد محمد، چاکرولد مراد محمد، زاہد ولد عمر،امین ولد احمد، ارشاد ولد احمد،ظریف ولد علی، نعیم ولد علی، شفیق ولد علی کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔کیچ کے علاقے دشت میں پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں بلوچ سرمچارممتاز عرف بالاچ شہید ہوگئے۔

27 جنوری 2022
متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداوں نے خضدار کے علاقے زہری کے باشندے کاروباری شخصیت حفیظ زہری ولد شہیدحاجی رمضان زہری کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔کیچ کے علاقے مندمیں پاکستانی فوج کے آلہ کار ڈیتھ سکواڈ نے کھیل کے میدان میں فائرنگ کرکے کیپٹن آدم کوقتل کردیا۔کیچ کے علاقےِ دشت اور تمپ کے درمیانی پہاڑی سلسلے مزن بند میں پاکستانی فوج نے بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغازکردیا،دن بھرگن شپ ہیلی کاپٹروں نے مختلف مقامات پر شدید شیلنگ کی ہے۔کیچ کے علاقے دشت باہوٹ چات سے پاکستانی فوج نے حمل ولد شگراللہ،شوکت ولد احمد اور انورولدعلی محمد کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔

28 جنوری 2022
چاغی کے نواحی علاقے پینام میں نامعلوم افرادنے پک اپ ڈرائیور اسرار احمد سکنہ خاران اور حمیداللہ سکنہ چاغی کوقتل کردیا۔نوشکی میں پاکستانی فوج کے ڈیتھ سکواڈنے علی جان نامی دکاندارکووقتل کردیا۔نوشکی میں ڈیتھ سکواڈنے زرین جنگل میں ایک گلہ بان محمد نور مینگل کے گھر پر دھاوا بول کر اس کے کمسن بیٹے حبیب کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ساتھ ہی انہوں نے درجن سے زیادہ بھیڑ بکریاں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

29 جنوری 2022
تمپ کے علاقے گومازی میں پاکستانی فوج نے ایک چھاپے کے دوران پانچ افرادعجاز ولد مراد محمد، شہداد ولد منشی الٰہی بخش، ندیم ولد صدیق ملنگ، شریف ولد جاسم اورعظیم ولد گل محمدکوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔پنجگورکے علاقے گرمکان سے پاکستانی فوج نے مجاہدنامی شخص کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔دشت اورتمپ کے درمیانی پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج نے آپریشن کاآغاز کردیا،زمینی کو جنگی اورٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹروں کی کمک حاصل ہے۔

30 جنوری 2022
خضدار کے علاقے زہری سے پاکستانی فوج دو بھائیوں سمیع اللہ اور ثواد خان ولد نصیر احمد کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔
کوئٹہ سے پاکستانی فوج نے خضدارکے علاقے زہری کے باشندے ذاکر ولد تاج محمدسکنہ کہن کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

31 جنوری 2022
کیچ کے علاقے دشت میں بڑے پیمانے پرپاکستانی فوج کی آپریشن جاری ہے،دوران آپریشن پاکستانی فوج نے درچکونگورسے اسی سالہ مراد، اسی سالہ کمال اور اسی سالہ حبیب، فدا ولد نظر، فدا ولد ابراہیم، اویس ولد رسول بخش،حنیف ولد فراک، نیاز ولد امید عابد ولد بشیر اور بلال ولد بشیرکوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔ بولان مشکاف سے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی) نے عثمان ولد گل محمد کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔سبی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے طورعلی مری اورماجد مری نامی دو افراد ہلاک ہووگئے،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔


LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here