انڈین فوج نے انڈیا اور چین کے درمیان ریاست اروناچل پردیش میں واقع بین الاقوامی سرحد سے لاپتہ ہونے والے 17 سالہ لڑکے کی تلاش تیز کر دی ہے۔
آسام کے علاقے تیز پور میں فوج کے ایک ترجمان نے کہا: ‘اروناچل پردیش سے 17 سالہ نوجوان میرام کو تاروم مبینہ طور پر چینی فوج نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے دوسری طرف گرفتار کر لیا ہے۔ معلومات ملنے پر انڈین فوج نے فوری طور پر چینی فوج سے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا۔ چینی فوج سے اسے تلاش کرنے اور پروٹوکول کے مطابق واپس کرنے کے لیے مدد طلب کی گئی ہے۔‘
درحقیقت اس سے پہلے اروناچل پردیش سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکنِ پارلیمان تپیر گاؤ نے چینی فوج پر اروناچل پردیش میں داخل ہو کر اس لڑکے کو اغوا کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
بی جے پی کے رکنِ پارلیمان نے 19 جنوری کو اس حوالے سے ٹویٹ بھی کی۔
میرام تاروم منگل کو اپنے ایک دوست کے ساتھ چینی سرحد کے قریب شکار پر گئے تھے۔
ضلع اپر سیانگ کے ڈپٹی کمشنر سشانت سوربھ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ 18 جنوری کو ہوا مگر دشوار گزار علاقہ ہونے کی وجہ سے اُنھیں یہ معلومات تبھی ملیں جب لڑکے کا دوست بھاگ کر واپس پہنچا۔
‘ہمیں اس پورے واقعے کے بارے میں کل شام کو ہی معلوم ہوا ہے۔ انڈین آرمی لڑکے کو واپس لانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔’
ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یہ سرحد کے قریب واقع ایک گاؤں میں رہتے ہیں اور قبائلی ہیں۔ ‘یہ لوگ اکثر شکار پر جاتے ہیں، یہ واقعہ بھی اسی دوران ہوا۔’
اس سے قبل ستمبر 2020 میں چینی فوج اروناچل پردیش کے ضلع اپر سبانسری سے پانچ نوجوانوں کو اٹھا لے جا چکی ہے مگر انڈین آرمی کی مداخلت کے بعد ان پانچوں کو تقریباً ایک ہفتے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں سشانت سوربھ نے کہا کہ ‘میں نے ڈپٹی کمشنر کی ذمہ داری ایک ہفتہ پہلے ہی سنبھالی ہے۔ مجھے چینی فوج کی جانب سے اروناچل پردیش کے لڑکوں کو اٹھائے جانے کا علم بھی میڈیا سے ہوا ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں خاص طور پر اس ضلعے میں ایسا کوئی واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔ میں مزید تفصیلات کی تلاش میں ہوں۔’
ماہین کا کہنا ہے کہ چینی سرحد سے منسلک کئی دیہات کے لوگ انڈین فوج کے ساتھ قُلی کا کام کرتے ہیں۔ جب فوجی اہلکار سرحد پر گشت کے لیے جاتے ہیں تو وہ مقامی دیہاتیوں کو بھی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔
چونکہ چینی اور انڈین فوجی کئی مرتبہ ان علاقوں میں ایک دوسرے سے لڑ چکے ہیں، اس لیے ان نوجوانوں کو پکڑے جانے کے پیچھے یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ چین میں مقیم تاگن قبائلی برادری کے کئی رشتے دار بھی انڈیا میں مقیم ہیں۔ اب سے چند سال قبل تک دونوں اطراف کے لوگ آ جا سکتے تھے مگر چین کے ساتھ سرحدی تناؤ میں اضافے کے بعد سب کچھ بند ہو چکا ہے۔
انڈیا اور چین کے درمیان لداخ سے اروناچل پردیش تک 3400 کلومیٹر طویل سرحد ہے جسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کہا جاتا ہے۔
اس لکیر پر تنازعے کے باعث انڈیا اور چین کے درمیان حالیہ عرصے میں کئی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔