امریکا نے منگل کے روز افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کی مد میں 30 کروڑ 80 لاکھ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔جبکہ اقوام متحدہ نے رکن ممالک سے پانچ ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے جو آج تک کسی بھی ایک ملک کے لیے کی گئی سب سے بڑی اپیل ہے۔
امریکہ کی طرف سے اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اقوام متحدہ افغانستان کے عوام کے لیے ریکارڈ اپیل کر رہا ہے اورخبردار کررہا ہے کہ ملک کی نصف آبادی کو شدید غذائی قلت اور بھوک کا سامنا ہے۔
امریکہ کی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کے لیے اعلان کردہ امداد براہ راست یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ سے انسانی امداد کی غیر سرکاری تنظیموں کو جائے گی۔
یو ایس ایڈ نے بھی منگل کے روز اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان کے لیے امدادی رقوم خوراک اور دیگر غذائی اشیا، مراکز صحت کی مدد اور صحت کی موبائل سہولیات پر خرچ کی جائے گی؛ اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امدادی کارکن اور سپلائیز مشکل علاقوں تک پہنچ سکیں۔ اس کے علاوہ یہ امداد ان پروگراموں پر خرچ کی جائے گی جن کے تحت لوگوں کو سردی سے بچانے کے لیے شیلٹر کٹس، ہیٹر، کمبل اور گرم کپڑے فراہم کیے جاتے ہیں۔
یو ایس ایڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے پر عزم ہے۔ تاہم، اس امداد کے زیادہ موثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ تمام ورکرز بالخصوص خواتین ورکرز کو آزادانہ اور محفوظ انداز میں کام کرنے کی اجازت دی جائے اور ان کو اس قابل ہونا چاہیے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں تک بغیر کسی رکاوٹ پہنچ سکیں۔
امریکہ طالبان پر بدستور زور دے رہا ہے کہ وہ انسانی امداد کیلیے بنا رکاوٹ رسائی، محفوظ ماحول فراہم کریں، تاکہ تمام کمزور افراد کو مدد فراہم کی جا سکے اور اور ہرصنف کے امدادی کارکنوں کو سفر و حرکت کی آزادی دی جائے۔
امریکہ نے اپنی جانب سے امدادی رقم کے اعلان کے ساتھ ساتھ دیگر ملکوں پر بھی زوردیا ہے کہ وہ افغانستان کے لیے عوام کی مدد میں اپنا حصہ ڈالیں۔
افغانستان کے اندر انسانی امداد کی صورتحال امریکی قیادت والی اتحادی افواج کے اگست میں انخلا کے بعد ابتر ہوئی ہے۔
طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد افغان حکومت کے لیے بین الاقوامی امداد منجمد کر دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دسمبر کے آخر میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں بعض طرح کی انسانی امداد کو امریکہ کی جانب سے طالبان کی بعض شخصیات کے خلاف پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔ اس قرارداد کا مقصد افغان عوام کو اس طرح امداد فراہم کرنا ہے کہ اس سے طالبان کو فائدہ نہ پہنچ سکے۔