سوڈان میں سیکورٹی فورسز نے 25اکتوبر کی فوجی بغاوت کے خلاف جمعرات کودارالحکومت خرطوم اور دوسرے مقامات پراحتجاجی ریلیاں نکالنے والے مظاہرین پرآنسو گیس اوربراہ راست گولہ بارود داغا ہے جس کے نتیجے میں چار مظاہرین ہلاک ہوگئے ہیں۔
سوڈانی ڈاکٹروں کی کمیٹی نے ٹویٹ کیا کہ ہلاکتیں خرطوم کے جڑواں شہر اُم درمان میں ہوئیں اور بہت سے مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ سخت حفاظتی اقدامات اور پلوں اور سڑکوں کی بندش کے باوجود25 اکتوبر کوفوج کے اقتدارپر قبضے کے خلاف ہزاروں سوڈانیوں نے ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی ہے۔
خرطوم میں ہزاروں افراد مظاہرے میں شریک تھے،وہ ڈھول بجا رہے تھے اور سوڈانی جھنڈے لہرا رہے تھے۔مظاہرین نے سکیورٹی فورسز اور پولیس کی بکتربند گاڑیوں پر جوابی پتھراؤ کیا جہاں سے آنسو گیس چلائی گئی تھی۔اسی طرح کے مظاہرے ملک کے دیگر حصوں بشمول مغربی صوبوں کسالہ اور دارفراور ساحلی شہر پورٹ سوڈان میں بھی ہوئے ہیں۔
ڈاکٹروں کی کمیٹی نے ڈاکٹروں کواُم درمان کے اسپتالوں میں پہنچنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کی حالت تشویش ناک ہے۔یہ کمیٹی سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن کا حصہ ہے جس نے عوامی بغاوت کی قیادت کی تھی اورجس کے نتیجے میں 2019 میں سابق مطلق العنان صدرعمرالبشیر کو معزول کر دیا گیا تھا۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سرکاری ملیشیا ایمبولینسوں اور طبی عملہ کو زخمیوں تک پہنچنے سے روک رہی ہے۔
ایڈووکیسی گروپ نیٹ بلاکس کے مطابق جمعرات کو ہونے والے مظاہروں سے قبل موبائل انٹرنیٹ سروس میں خلل پڑا تھا۔ یہ فوجی بغاوت کے بعد سے جرنیلوں کی جانب سے استعمال کیا جانے والا ایک معمول کا حربہ تھا۔انٹرنیٹ سروس منقطع ہونے کے باوجود بعض کارکنوں نے چند ویڈیوزسوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔ان میں نقاب پوش مظاہرین کو اشک آورگیس کے بادلوں کے نیچے دیکھا جاسکتاہے۔
ڈاکٹروں کی کمیٹی کے اعداد وشمار کے مطابق جمعرات کی ہلاکتوں کے بعد فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں اموات کی تعداد 52 ہو گئی ہے۔
سوڈان کی فوجی قیادت نے اقوام متحدہ کے سابق عہدہ دار نگران وزیراعظم عبداللہ حمدوک کو گذشتہ ماہ ایک معاہدے کے تحت بین الاقوامی دباؤ کے زیراثربحال کردیا تھا۔
اس معاہدے میں ان کی قیادت اور فوج کی نگرانی میں ٹیکنوکریٹ پر مشتمل ایک آزاد کابینہ کی تشکیل پرزوردیا گیا تھا۔تاہم اس کو جمہوریت نواز تحریک نے مسترد کر دیا ہے،اس کا اصرار ہے کہ اقتدار ایک مکمل سویلین حکومت کے حوالے کیا جائے اور جمہوریت کی جانب منتقلی کے عمل کی وہی قیادت کرے۔