شہید کریمہ کی لازوال قومی جد وجہد و قربانیاں مظلوم اقوام کیلئے مشعل راہ ہیں،بی ایس او

0
221

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے شہید بانک کریمہ بلوچ کو ان کے پہلے یوم شہادت پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ کی لازوال قومی جد وجہد و قربانیاں بلوچ قوم سمیت پوری دنیا کی مظلوم اقوام کے لیے مشعل راہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ قومی جہد کے وہ استعارہ ہیں جنھوں نے اپنے عمل سے بلوچ قوم و دیگر محکوم اقوام کے لیے انقلابی جدوجہد کے راستے متعین کیے۔

ترجمان نے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ نے ایک انتہائی کھٹن و سخت ترین دور میں طلباء کی رہنمائی کرتے ہوئے یہ باور کرایا کہ ظلم کی شدت چاہیے جتنا بھی خطرناک اور بھیانک ہو لیکن اس کو ہمیشہ ختم کرنے کا واحد راستہ مسقتل مزاجی کے ساتھ عملی جدوجہد ہے۔ کریمہ بلوچ نے ایک ایسے سماج میں آنکھ کھولیں جہاں سیاسی میدان میں خواتین کا حصہ بہت ہی محدود ہے لیکن اس کے باوجود انھوں نے عملی جدوجہد سے بلوچ خواتین سمیت نوجوانوں کو سیاسی جہد میں بھرپور حصہ لینے کی ترغب دی۔ تمام تر سماجی و ریاستی رکاوٹوں کو پس پشت ڈال کر بلوچ قومی حقوق کی جدوجہد کی۔ بانک کی سیاسی زندگی بلوچ خواتین سمیت پوری دنیا کی عورتوں کے لیے ایک مثال کے مانند ہے جو ہر مظلوم کو جبر و ناانصافی کے خلاف عملی جدوجہد کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔

بی ایس او کے ترجمان نے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ نے بلوچ طلباء و خواتین کو قومی تحریک میں شامل کرنے کیے لیے ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ اس وقت بلوچ قومی تحریک میں خواتین کی شمولیت و متحرک کردار شہید بانک کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ شہید بانک کریمہ بلوچ نے بلوچ طلباء و سیاسی کارکنان کے قتل عام، جبری گمشدگی سمیت دیگر مسائل پر آواز بلند کی اور جب وہ اپنی مستقل جدوجہد سے بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم کو آشکار کررہی تھی تو اسے مختلف طریقوں سے ہراساں کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن وہ اپنی کمٹمنٹ پر ڈٹ کر قومی جہد کو مزید توانا کرنے میں کردار ادا کرتی رہیں۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ جب بانک کریمہ بلوچ کے لیے بلوچستان میں زمین تنگ کردی گئی تو انھوں نے ملک بدر ہوکر کینیڈا میں جلاوطنی اختیار کر لی اور وہاں بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم کو دنیا تک پہنچاتی رہیں لیکن عہد کے مکاروں نے انھیں وہاں بھی اپنے مظالم کا شکار بناکر شہید کردیا۔

انھوں نے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ کی قتل کے بعد کینیڈا حکومت کی جانب سے تسلی بخش تحقیقات نہیں کی گئیں جوکہ یہ عمل کینیڈا کی امن و امان و دیگر پناہ گزینوں کی تحفظ کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔

ترجمان نے کینیڈا کی حکام سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں سے شہید بانک کریمہ بلوچ کی قتل کے واقع کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا شاید یہ واقعہ کینیڈا سمیت دنیا کے لیے ایک عام واقعہ ہو لیکن یہ بلوچ قوم کے لیے ایک قومی سانحہ و ناقابل تلافی نقصان ہے جس کا صدیوں تک ازالہ ناممکن ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here