بلوچ آزادی پسند رہنما گلزار امام نے کٹھ پتلی وزیر اعلی بلوچستان قدوس بزنجو کے حالیہ بیان جس میں انھوں نے ناراض بلوچوں سے مزاکرات کی ذکر کیا پر اپنے ردعمل میں ایک بیان میں کہاہے کہ قدوس بزنجو سے صوبے کا ایک فوجی کمانڈنٹ زیادہ بااختیار ہے وہ قابض دشمن کے سہولت کار اور چوکیدار کے سوا اور کوئی کردار ادا کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ بلوچ قومی مسلح مزاحمت پاکستان جبری قبضہ کے خلاف جاری ہے ہم سیاسی لوگ ہیں ہم مذاکرات اور گفت شنید سے کھبی بھی انکاری نہیں رہے ہیں لیکن مذاکرات قابص سے صرف فوجی انخلا اور قومی آزادی کے ایجنڈا پر ہی ہوں گے۔
انھوں نے کہا ہم بخوبی آگاہ ہیں کہ چینی سرمایہ کاری اور بیرونی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کے دوران قابض نے بلوچوں سے ان مذاکرات کا شوشہ چھوڑا ہے لیکن ہم دنیا پہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچ مزاحمت نے پاکستانی نام نہاد فوجی طاقت کا شیرازہ بکھیر دیا ہے اور قابص کے فوجی اور سامراجی منصوبوں کو ناکامی سے دوچار کردیا ہے مذاکرات کے نام پر ریاست اپنی ساکھ بچانے کے لیے جو ناکام کوشش کررہی ہے اس کے حقیقت سے ہم بخوبی واقف ہیں۔