غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان سے 60 کروڑ ڈالر واپس لئے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

کورونا وائرس کے خطرے کے پیشِ نظر محفوظ راہ تلاش کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران اپنے عارضی سرمایے جسے ’ہاٹ منی‘ کہا جاتا ہے کا تقریباً چھٹا حصہ ٹریڑری بلز سے نکال لیا۔

اسٹیٹ بینک کے اسپیشل کنورٹیبل روپی اکاو¿نٹ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ کے ابتدائی 12 روز کے دوران ٹریڑری بلز سے نکلنے والی رقم 60 کروڑ 65 لاکھ 40 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی۔

چنانچہ اس عرصے کے دوران ایکویٹی، ٹریڑری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ (پی آئی بی) سمیت ملک کی مالیاتی مارکیٹ سے نکلنے والی مجموعی سرمایہ کاری 67 کروڑ 13 لاکھ 70 ہزار ڈالر پہنچ گئی۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق مختصر مدتی رقم کے اس بہاو¿ کے ساتھ ساتھ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے طویل مدت کی نصف غیرملکی سرمایہ کاری کا بھی صفایا ہوگیا۔

یوں رواں مالی سال کے دوران پہلی مرتبہ پی آئی بی سے خارج ہونے والی رقم رواں ماہ 3 کروڑ 32 لاکھ 82 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی۔

ایس سی آر اے کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال کے دوران ٹیڑری بلز میں آنے والی رقم 3 ارب 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھی جس میں سے زیادہ سرمایہ کاری امریکا اور برطانیہ سے آئی۔

پاکستان کی باآسانی آنے اور جانے والی نوعیت کے سبب ہاٹ منی کے بہاو¿ کو مختلف خطرات کا سامنا رہتا ہے جس میں کرنسی، شرح سود اور بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔

تاہم گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر بارہا رقم کے اس بہاو¿ کا دفاع یہ کہتے ہوئے کرتے رہے ہیں کہ پاکستان کی قرض کی مارکیٹ بہت بڑی ہے، صرف مارکیٹ کا قابل ضمانت سرمایہ ہی 90 کھرب یا (57 ارب ڈالر) ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار مثلاً بڑی ڈیپ مارکیٹس منڈی کو متاثر کیے بغیر باآسانی آ اور جا سکتے ہیں۔

تاہم اس صورتحال میں مزید دباو¿ کورونا وائرس کے باعث پڑا اور سرمایہ کاری کے اخراج سے کرنسی مارکیٹ بھی دباو¿ کیں آگئی جس کے نیتجے میں پیر کے روز روپے کی قدر ایک ڈالر کے مقابلے 159 روپے 30 پیسے تھی جو 3.27 فیصد کم ہو کر 154 روپے 25 پیسے ہوگئی ہے۔

ابھرتی ہوئی منڈیوں میں سے سرمایہ کاری کے اخراج کے رجحان کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتوں میں واضح کمی اور کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاو¿ نے منڈیوں میں فروخت کا رجحان رہا ہے۔

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف فنانس کے جاری کردی اعداد و شمار کے مطابق پورٹ فولیو منیجرز نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران ابھرتی ہوئی منڈیوں سے 30 ارب ڈالر تک نکال لیے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment