افریقی ملک سوڈان میں افواج کی جانب سے ملک کے وزیراعظم سمیت حکومت کے کئی سینئر عہدیداروں کو حراست میں لینے کے بعد دارالحکومت خرطوم میں عوامی مظاہرے جاری ہیں۔
سوڈان کی فوج نے سینئر عہدیداران کو حراست میں لینے کے بعد حکومت کو برطرف کردیا جبکہ انٹرنیٹ سروسز معطل کردیں اور راستے بھی بند کردیے ہیں۔
ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت امت پارٹی نے گرفتاریوں کو بغاوت کی کوشش قرار دیتے ہوئے لوگوں سے مزاحمت کے لیے سڑکوں پر آنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
مسلح افواج نے سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو پیر کے روز حراست میں لیا۔
سوڈان میں گزشتہ روز سے مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
مظاہرین کی جانب سے احتجاج کے دوران املاک کو بھی نذرِ آتش کیا گیا ہے۔
سوڈان کی فوج نے سینئر عہدیداران کو حراست میں لینے کے بعد حکومت کو برطرف کردیا۔
ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت امت پارٹی نے گرفتاریوں کو بغاوت کی کوشش قرار دیا۔
فوجی بغاوت کے بعد سوڈان میں انٹرنیٹ سروسز معطل کردیں اور راستے بھی بند کردیے گئے۔
کچھ افراد نے صدارتی محل کے باہر حکومت مخالف مظاہرے بھی کیے۔
سوڈان کی فوج نے حکومت کے کئی سینئر عہدیداروں کو حراست میں لیا۔
فوجی بغاوت کے بعد سے دارالحکومت خرطوم میں عوامی مظاہرے جاری ہیں۔
پیر کو ہونے والی گرفتاری سوڈان کو عوامی اور فوجی رہنماؤں کے درمیان ہفتوں سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد سامنے آئی۔
مظاہرین نے خرطوم میں سڑکوں کو بلاک لگا کر بند کردیا۔
ستمبر میں ناکام بغاوت کی کوشش نے ملک میں پرانی رنجشوں کو تازہ کردیا تھا۔