پسنی: بلوچی کے معروف گلوکار وموسیقار رسول بخش فرید پر تشدد

0
443

بلوچی میوزک کے معروف بینجو نواز استاد رسول بخش فرید نے اپنے جاری کردہ ایک ویڈیومیں کہا ہے کہ انھیں کچھ افراد نے ایک محفل موسیقی کے دوران بینجو کے ساز کرنے کے لیے وقفہ لینے پر تشدد کا نشانہ بنایا، گالیاں دیں، بینجو کو توڑ دیا اور ملزمان بینجو کے سامان اپنے ساتھ لے گئے۔

انھوں نے کہا تشدد کرنے والے افراد نے مجھے دھمکی دی ہے کہ وہ خفیہ اداروں کے لیے کام کرتے ہیں اگر میں نے محفلوں میں بینجو بجانا بند نہیں کیا تو مجھے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواء کروائیں گے۔

رسول بخش فرید نے کہا وہ کئی دہائیوں سے فن موسیقی کے ذریعے لوگوں کو محظوظ کر رہے ہیں، انھوں نے کئی دھنیں بنائی ہیں اور بلوچی زبان کے اشعار اور گانوں کو ترتیب دینے میں اپنا کردار نبھایا ہے لیکن اس کے باوجود وہ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے پاس نہ پیسہ ہے، نہ بینک بیلنس اور نہ ہی وہ کسی مناسب گھر میں رہتے ہیں ان کا ذریعہ معاش صرف بینجو بجانے سے وابستہ ہے اگر وہ محفلوں میں بینجو نہیں بجائیں گے تو ان کے بچے بھوکے رہیں گے اس لیے وہ اپنا کام بند نہیں کرسکتے لہذا وہ اپنی قوم کے سامنے فریاد لے کر آئے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کے پاس نہ کوئی سرکاری نوکری ہے اور نہ ہی انھیں کہیں سے کوئی وظیفہ ملتا ہے اور نہ ہی وہ کسی سرکاری مدد کی توقع رکھتے ہیں ان کے لیے ان کا بینجو ہی گزر بسر کا واحد ذریعہ ہے جب کسی گلوکار کو ضرورت ہوتی ہے تو وہ مجھے اپنے محفل میں بلاتا ہے، مہینے ایک آدھ پروگرام ملتے ہیں انہی پیسوں سے گھر کا چولہا جل رہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ جب گلوکار سربدلتا ہے تو بینجو کو ساز کرنے میں کم از کم 10 سے 15 منٹ لگتے ہیں جب گلوکار خیرجان باقری نے اپنا سر بدلا تو میں اپنے بینجو کو ساز کرنے میں مصروف تھا۔ میرا سر نیچے تھا اور میں بینجو کے سروں کو درست کر رہا تھا کہ چالیس افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے مجھے گھیر لیا اور کہا کہ میں جلدی کرؤں تاکہ خیرجان اپنا گانا جاری رکھ سکے میں نے کہا اگر بینجو کے سروں کو ساز کیے بغیر خیرجان گانا چاہیے تو مجھے بجانے میں کوئی اعتراض نہیں لیکن خیرجان نے گانا گانے سے انکار کیا اور اٹھ کر چلے گئے جس سے ان لوگوں نے مجھے زد و کوب کیا، گالیاں دیں اور بینجو کو توڑ دیا۔

انھوں نے ہدایت اللہ ولد حمزہ، دولت بلوچ،نورا ولد حیدر ٹھاکراور خمینی نامی چار افراد کا نام لے کر الزام عائد کیا ہے کہ ان افراد نے مجھے زدو کوب کیا ہے اور محفلوں میں شرکت کی صورت سخت نتائج کی دھمکی ہے۔ میں محفلوں میں بینجو بجانے کے لیے کوئی اور کام نہیں کر سکتا یہی میری روزی روٹی کا ذریعہ ہے میں اپنا کام نہیں چھوڑ سکتا اگر مجھے کوئی نقصان پہنچا تو مذکورہ افراد ذمہ دار ہوں گے۔

رسول بخش فرید نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے یہ الزامات لگائے ہیں تاحال یہ واضح نہیں کہ انھوں نے مذکورہ افراد کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کروایا ہے یا نہیں۔

مکران میں شادی بیاہ کے محفلوں میں گلوکاروں پر تشدد کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں فن کار مطالبہ کرتے ہیں کہ انھیں محفلوں میں انتظامیہ کی طرف سے تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنے فن کے ذریعے باعزت طریقے سے اپنی روزی روٹی کماسکیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here