سیکرٹری صحت بلوچستان کی پی ایم سی سے ٹیسٹ و داخلہ پالیسی پر نظر ثانی کی اپیل

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پارلیمانی سیکرٹری صحت بلوچستان ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ میڈیکل کالجز میں داخلے کے لئے پی ایم سی کی نئی پالیسی سے بلوچستان سمیت سندھ اور پسماندہ علاقوں کے سینکڑوں طلبہ کی حق تلفی ہوگی وفاق اور صوبوں میں انٹر میڈیٹ کے الگ الگ نصاب پڑھائے جاتے ہیں اس لئے وفاقی سلیبس سے سوالات کا انتخاب اور داخلہ ٹیسٹ کا یکساں معیار عدم مساوات پر مبنی ہے جس پر فوری نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

پاکستان میڈیکل کمیشن کے صدر ارشد تقی کے نام اپنے دوسرے مراسلہ میں پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے ٹیسٹ پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ وفاق، پنجاب اور گلگت بلتستان کا نصاب یکساں ہے جبکہ دیگر صوبے اپنا مرتب کردہ ایف ایس سی نصاب پڑھاتے ہیں پی ایم سی میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے وفاقی نصاب سے سوالات مرتب کرتا ہے جس سے بلوچستان و دیگر صوبوں کے غریب بچے پیچھے رہ جاتے ہیں پورے ملک میں یکساں نصاب رائج ہونے تک ایسی پالیسی عدم مساوات اور نا انصافی تصور کی جائے گی اس پالیسی سے پسماندہ علاقوں اور علیحدہ نصاب کے حامل صوبوں کے سینکڑوں طلبہ طبی تعلیم کے مواقعوں سے محروم رہیں گے موجودہ وقت بھی بلوچستان کے سینکڑوں طلبہ کا مستقبل داو پر لگا ہوا ہے اور بلوچستان کے طلبہ میں سخت بے چینی اور غیر یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے۔

ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے واضع کیا کہ اس اہم مسئلے پر گزشتہ سال بھی مراسلہ ارسال کیا گیا تھا تاہم پی ایم سی نے توجہ نہیں دی اور نتیجتاً بلوچستان کے سینکڑوں طلبہ سڑکوں پر آگئے۔

پارلیمانی سیکرٹری صحت بلوچستان نے پی ایم سی سے ایک بار پھر ٹیسٹ و داخلہ پالیسی پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔

Share This Article
Leave a Comment